آئیں ملکر ملکی مسائل حل کریں :اسحا ق ڈار:ایوان اپاہج،کیسے استحکام آئیگا:شبلی فراز

آئیں ملکر ملکی مسائل حل کریں :اسحا ق ڈار:ایوان اپاہج،کیسے استحکام آئیگا:شبلی فراز

اسلام آباد (اپنے رپورٹر سے ، اے پی پی ،این این آئی)سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ ایوان اپاہج ہے ،ہمارے ورکرز ،رہنما جیل میں ہوں تو کس طرح ملک میں استحکام آئیگا؟آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ؟اعجاز چودھری کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے ۔

 قائد ایوان اسحق ڈار نے اپوزیشن کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہا آئیں ملکر ملک کو مسائل سے نکالیں ، ہم سب کو کسی سے سیاسی انتقام نہ لینے کا عزم کرنا چاہیے ، متحد ہو کر ملک کو درپیش بھنور سے نکالا جا سکتا ہے ، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا،کاش یہ اچھی باتیں قائد حزبِ اختلاف دوسال پہلے کرتے تو یہ حالات نہ ہوتے ،کے پی کے سے سینیٹرز کو ایوان میں ہونا چاہیے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی سامنے ہے ،ہم اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ۔ ایوان کے تقدس کے لیے قائد حزب اختلاف کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں۔سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ دہری شہریت کا حلف نامہ اگر ہم پر لاگو ہے تو یہ ججز اور بیوروکریٹ پر بھی لاگو کروایا جائے ۔ ایوان میں 7آرڈیننس،ٹیکس قوانین ترمیمی بل اورالیکشن ترمیمی بلز بھی پیش کیے گئے ۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت پانچ منٹ تاخیر سے شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز میں چیئرمین سینیٹ نے شہادت اعوان ،عرفان صدیقی اور ثمینہ ممتاز زہری کو پریذائیڈنگ افسر مقرر کرنے کااعلان کیا ۔اس موقع پر فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع سے چیئرمین سینیٹ نے حلف لیا۔قائد ایوان سینیٹر اسحق ڈار نے ٹیکس قوانین ترمیم کیلئے خصوصی کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کی جس پر خصوصی کمیٹی بنادی گئی ۔اسحق ڈار نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا، بل چیئرمین نے خصوصی کمیٹی کو بھیج دیا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابات ترمیم بل 2024،موشن پکچرز ترمیمی بل 2023ایوان میں پیش کیے جو قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے گئے ۔

قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ میں عمران خان کو سلام پیش کرتا ہوں جس ثابت قدمی کے ساتھ جمہوریت اور عوام کیلئے قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہیں۔ ان پر سیاسی مقدمات بنا کر پابند سلاسل کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود ان کی استقامت میں کمی نہیں ہوئی ۔ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی اس وقت پاکستان میں ہیں ،99فیصد قیدیوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے ، آئین سے ماورا اقدام ہوں گے تو ملک کا کیا بنے گا؟۔ قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو ملک میں کون سرمایہ کاری کریگا۔ قائد ایوان سینیٹر اسحق ڈار نے کہاکہ کاش یہ اچھی باتیں قائد حزبِ اختلاف دوسال پہلے کرتے تو یہ حالات نہ ہوتے ۔ پارٹی میں الیکشن نہیں کروائیں گے تو پارٹی کا نشان نہیں ملے گا جس کو الیکشن پر اعتراض ہے وہ متعلقہ فورم پر جائے ۔ پاکستان کو کسی ملک سے قرض نہیں مانگنا چاہیے اس سے خودمختاری ختم ہو تی ہے ۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ جب صحیح بات کہنے پر مجھے پارٹی سے نکالا گیاتوپارٹی کے کچھ لوگ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے رولز کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ،جو قوانین ہم بناتے ہیں ان پر عمل بھی ہم کروائیں ،ایسا نہیں ہو گا کہ کوئی باہر سے صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے ۔

دہری شہریت کا حلف نامہ اگر ہم پر لاگو ہے تو یہ ججز اور بیوروکریٹ پر بھی لاگو کروایا جائے ،عدل کا نظام درست کئے بغیر بہتری نہیں آئے گی، رولز پر عملدرآمد کروانے کے لئے سینیٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھے بہت کچھ سکھایا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ آئین میں الیکشن 90دن میں کرنے کا لکھاہے مگر اس کے ساتھ دیگر لوازمات بھی ہیں اس میں الیکشن ایک شرط ہے اور باقی بھی آئینی شرائط ہیں ،دس سال میں مردم شماری کرنا بھی ایک شرط ہے جس کے تحت دوبارہ حلقہ بندیاں ہونی ہوتی ہیں۔ اجلاس کے دور ان ایوان میں سات آرڈیننس پیش کئے گئے ۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، وزیر بحری امور قیصر شیخ نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ ترمیمی آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2023 ،فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023،نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023 اور اپیلٹ ٹربیونل آرڈیننس 2023 ایوان میں پیش کئے ۔ سینیٹ نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے اور ایوان کو سفارشات مرتب کرنے کے لئے چیئرمین سینیٹ کو خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا اختیار دینے سے متعلق تحریک کی منظوری دیدی۔ ایوان نے رواں سیشن کے لئے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک کی بھی منظوری دی۔بعدا زاں سینیٹ کا اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں