قومی اسمبلی:وزر ا غائب،پی پی کے رکن اور اپوزیشن کا ہنگامہ،نعرے:خواتین کیلئے نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

قومی اسمبلی:وزر ا غائب،پی پی کے رکن اور اپوزیشن کا ہنگامہ،نعرے:خواتین کیلئے نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

اسلام آباد(نامہ نگار، سٹاف رپورٹر )قومی اسمبلی میں وز را کی عدم موجودگی پر حکومتی حلیف جماعت پی پی کے اعجاز جاکھرانی ،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ،شاہد خان اور آغا رفیع اللہ نے شور شرابا کیا۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی شدید ہنگامہ آرائی، نعرے لگاتے رہے ۔اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجے شروع ہونا چاہئے تھا ۔فارم 47 والے حکومتی ممبران اور فارم 47 والے پرائم منسٹر کہاں ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے وزیراعظم کو رینٹل پرائم منسٹر قرار دیدیا۔عمر ایوب نے وزرا پرتنقید کے نشتر چلادیئے اور کہا کہ وزیر یہاں نہیں آ سکتے تو استعفیٰ دے کر کسی اور کو موقع دیں۔ڈپٹی سپیکر نے ڈاکٹرطارق فضل چودھری کو ہدایت کی کہ یقینی بنائیں کہ وزیر جلد ایوان میں ہوں۔قومی اسمبلی نے خواتین ارکان کیلئے نازیبا جملے کسنے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔قرارداد وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان خواتین کے خلاف استعمال کئے جانے والے نازیبا جملوں اور لب و لہجے کا نوٹس لے ۔یہ ایوان یقینی بنائے کہ خواتین کے خلاف بیانات کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی این آئی ایل میں 1926 اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 4842 نام شامل ہیں ۔ کسی بھی شہری کا نام مقدمات کی بنیادپر ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے ۔اگر یہ ناموں کی فہرست فراہم کریں تو ہم ای سی ایل میں ڈالے جانے کی وجہ بتا سکتے ہیں۔مسئلے کا حل چاہتے ہیں تو فہرست فراہم کریں۔نام فہرستوں میں قانون کے مطابق ڈالے گئے ۔ای سی ایل یا پی این آئی ایل میں یکطرفہ طور پر نام نہیں ڈالے جاتے ۔عمر ایوب نے کہا کہ فہرست مانگ کر بھائی پھیرو والے ٹرک کے پیچھے لگایا جارہا ہے ، پنجاب کے ہر شہر میں مقدمات ہیں ہمارے پاس ایف سولہ نہیں کہ ہر جگہ پہنچ جائیں ۔

ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کو ہدایت کی کہ ہم آپ کو لسٹ فراہم کردیتے ہیں آپ معلومات فراہم کردیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر غلام مصطفی شاہ کی زیرصدارت ہوا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے ، حکومت کے بینچز خالی ہیں،اس سیشن میں عوام کا خرچہ کتنا ہو رہا ہے ، یہ نوٹ چھاپیں گے اور افراط زر بڑھے گی،یہاں کوئی وزیر بیٹھے ہوتے تو ہم پوچھتے کہ حکومت نے دو اڈے سپر پاور کو پھر دے دیئے ہیں؟فارم 47 کی بے ساکھیوں پر یہ آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا 35 منٹ ہو گئے ہیں کہاں ہیں یہ وزیر ،ہم انہیں جیب کتروں کی حکومت کہتے ہیں۔لوگ اپنی جیب سنبھالیں انہوں نے جیبوں پر ڈاکا ڈالنا ہے ،سپیکر رولنگ دین منسٹرز یہاں موجود ہونے چاہئیں ،اگر نہیں آتے تو اپنی مراعات ختم کریں اور استعفیٰ دیں۔یہاں پر رینٹل وزیراعظم آیا اور تقریر کرکے چلا گیا۔پی پی پی کی رکن شازیہ مری نے نگران دور حکومت میں گندم درآمد کرنے کے معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کردیااور کہا کہ نگراں حکومت نے گندم کیسے درآمد کی؟یہ بہت بڑا سکینڈل ہے ، اس پر انکوائری کی جائے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اس معاملے کا جلد حل نکالا جائے ،اس وقت امپورٹ کرنا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ،پی آئی اے کی نجکاری پر بریفنگ دی جائے ۔ توجہ دلاؤ نوٹس میں محرکین نے کہا کہ کراچی میں سٹریٹ کرائم میں اضافہ ہو رہا ہے ،صوبہ سندھ کی پولیس ناکام ہو چکی ہے ۔۔توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا، 2018ء میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ عدالت نے نوٹس لیا، استفسار کیا کہ 2018ء سے 2022ء تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے ، دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کے لئے نیشنل ایکشن پلان کو روکا گیا۔2022ء کے بعد اتحادی فوجوں کے انخلاء سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، دہشت گردوں نے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد سرگرمیاں تیز کیں۔ وزیر اطلاعات کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا ۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان ے کہا کہ یہاں پر غلط بیانی ہو رہی ہے ،ہم دہشت گردی کے وکٹمز ہیں۔ہم لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، جتنا ہم نے وطن کے لئے خون دیا کوئی نہیں دے سکتا۔ اس دوران ایم کیو ایم کے رکن اظہار الحسن نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن کا یہ استحقاق نہیں کہ جب چاہے اٹھ کر بات کر لے ،توجہ دلاؤ نوٹس کا مقصد تو دفن ہو گیا،وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن وامان کا معاملہ صوبائی ہے اسے متعلقہ صوبائی حکومت سے ٹیک اپ کیا جائے ، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ یا سٹاپ لسٹ کی کیٹیگری نہیں ،اس لسٹ کے رولز بنے ہوئے ہیں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کلیئرنس کے باجود ایئرپورٹ پر روکا گیا تھا۔عمر ایوب خان نے کہا کہ یہ ایک سرکس والی حکومت ضرور ہے ، دنیا ہنس رہی ہے ،اس ایوان کا ایک تقدس اور روایات ہیں جب تک آپ فہرست فراہم نہیں کریں گے یہ عمل کیسے مکمل ہوگا ،اگر یہ سنجیدہ ہوتے تو ہمیں فہرست فراہم کر دیتے ۔کم از کم آپ ہمیں فہرست تو دیں ،نامعلوم سے اپنے آپ کو نکالیں،آپ ناموں کے حوالے سے ہمیں مطلع کریں،بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ مارشل لاء دور کا ایک آرڈیننس چلا آرہا ہے ،ان کو چاہئے معزز ممبران کے نام لسٹوں سے نکالیں،اگر کسی دور میں کسی کے ساتھ غلط ہو تو غلطی کو دہرانا نہیں چاہئے ۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں