بل واپس نہ لیا تو بڑی تحریک چلےگی:امیرجماعت اسلامی:ہتک عزت بل پر نظرثانی کی ضرورت،پنجاب حکومت قابل اعتراض باتیں نکالے:گورنر پنجاب

بل واپس نہ لیا تو بڑی تحریک چلےگی:امیرجماعت اسلامی:ہتک عزت بل پر نظرثانی کی ضرورت،پنجاب حکومت قابل اعتراض باتیں نکالے:گورنر پنجاب

لاہور،راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)گورنر پنجاب سردار سلیم خان کی جانب سے ہتک عزت کا بل پنجاب اسمبلی کو واپس بھجوانے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہاہے کہ پنجاب اسمبلی کے ہتک عزت بل پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ، یہ بل حرف آخر نہیں ہے ، پنجاب حکومت اسے دوبارہ دیکھ کر قابل اعتراض باتیں نکالے ۔

گورنر پنجاب نے راولپنڈی میں نابینا افراد کو تقرر نامے دینے کی تقریب سے خطاب اور ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہتک عزت بل کی وجہ سے ملک میں طوفان برپا ہے جس کو ختم کرنے کیلئے اگر میری ضرورت پڑی تو تمام سٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر مسئلہ حل کرانے کی کوشش کروں گا ،ہتک عزت قانون میں جلدی نہیں کرنی چاہئے تھی، مشاورت سے بل لایا جاتاتو اچھا ہوتا ، یہ قانون میں نے ابھی پڑھا نہیں،مطالعے کے بعد اسے اپنی قانونی ٹیم کو دوں گا وہ بھی اسے دیکھے گی ۔ امکان ہے میں پنجاب حکومت کو ہتک عزت قانون پر نظر ثانی کا کہوں اور میں پُرامید ہوں کہ ہتک عزت قانون کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ میں 15 دنوں سے کرپشن کے باعث بہت پریشان ہوں، آج صورتحال اس سٹیج پر پہنچ گئی ہے کہ اس غریب قوم کا اربوں روپے ایک ڈکار مار کر کھا لیا جاتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں، ہمارے قوانین اور سسٹم میں اتنی کمزوری ہے کہ لوگوں کو پروا ہی نہیں۔ پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہر الیکشن میں کرپشن ہوئی ہے ، ساری سیاسی جماعتیں اس کی ذمہ دار ہیں، اسمبلی میں بیٹھ کر کوئی ایسی قانون سازی نہیں کر سکتے تو پھر کوئی فائدہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ امید ہے بل پر اتفاق رائے ہو جائے گا اگر نہ ہوا تو اٹھارہویں ترمیم کے تحت برداشت کرنا پڑے گا، زرعی پالیسی پر بھی دوبارہ نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔

لاہور (سیاسی نمائندہ)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے صحافی تنظیموں کو متنازعہ پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف احتجاج میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آزادی صحافت اور آئین و قانون کی بالادستی کیلئے ہمیشہ سے جدوجہد کر رہی ہے ۔ ہتک عزت بل میڈیا پر پابندیوں کی سازش ہے جسے ناکام بنائیں گے ،اس بل کیخلاف سب متحدہیں ، کوئی ایسا قانون قابل قبول نہیں جو بولنے کی صلاحیت ختم کردے ،طاقتور لوگ یا حکومت بولنے سے روکیں گے تو پورا پاکستان بولے گا،ہتک عزت بل واپس نہ لیا تو بڑی تحریک چلے گی۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نہ صرف ہتک عزت بل کی واپسی کا مطالبہ کرتی ہے بلکہ چاہتی ہے کہ پیمرا، پیکا اور دیگر ایسے قوانین جو جمہوریت کے منافی ہیں پر بھی نظرثانی کی جائے ۔حکومت جعلی مینڈیٹ پر بنی ہوئی ہے ، کجا کہ یہ گھر جائے ، حکمران طاقت کے زور پر آزادی اظہار رائے کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں ، ڈھٹائی سے عوام دشمن قوانین بنائے جا رہے ہیں، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ملک مزید کمزور ہو گا اور افراتفری پھیلے گی۔ ہوش کے ناخن لئے جائیں، حکمران اور خصوصی طور پر پنجاب حکومت صحافیوں کے ساتھ بیٹھے اور کالاقانون واپس لے ۔

ملک میں نئے انتخابات کی ضرورت نہیں ،فارم 47 کا فیصلہ ہوجائے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا اورجو نئے الیکشن کی باتیں کررہے ہیں وہ سسٹم کو کنفیوژ کرنا چاہتے ہیں۔ پی بی سی، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے ، ایمنڈ اور لاہور پریس کلب کے نمائندوں ارشاد احمد عارف، نوید کاشف، ایاز خان، کاظم خان، ارشد انصاری، حافظ طارق محمود، محمد عثمان اور عرفان اطہر پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد نے منصورہ میں امیر جماعت سے ملاقات کی اور انہیں ہتک عزت بل کے بارے میں بریف کیا۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ انہوں نے بل کے خلاف سیاسی جماعتوں کی حمایت لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے جماعت اسلامی کے پاس آئے ہیں۔امیر جماعت نے وفد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ہتک عزت کا قانون واپس نہ لیا گیا تو صحافیوں اور سول سوسائٹی کا احتجاج ملک گیر تحریک کی صورت اختیار کر سکتا ہے ۔ ارشد انصاری نے جماعت اسلامی کی جمہوریت اور آزادی صحافت کیلئے جدوجہد کی تحسین کی اور امیر جماعت کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ نوید کاشف نے کہا کہ صحافیوں کو اعتماد میں لئے بغیر اور مذاکرات کا وعدہ کر کے حکومت نے راہ فرار اختیار کی اور رات کے اندھیرے میں پنجاب اسمبلی سے بل پاس کرا لیا۔ ارشاد احمد عارف نے کہا کہ ہتک عزت کا بل انسانی حقوق اور آزادی صحافت کے بنیادی تقاضوں کے منافی ہے ، حکومت نے صحافیوں اور اپوزیشن جماعتوں کی ایک بھی تجویز کو شامل کئے بغیر بل پاس کرایا۔ حافظ طارق نے کہا کہ بل کے خلاف ایوانوں، سڑکوں اور عدالتوں میں احتجاج کریں گے ۔ عرفان اطہر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی حمایت کی یقین دہانی پر شکرگزار ہیں، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں