عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیلی ردعمل مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ

عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیلی ردعمل مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ

(تجزیہ: سلمان غنی) عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی جانب سے دائرکردہ اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کو غزہ تک رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ پیش کرے۔

عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ 3-2 کی اکثریت سے سنایا گیا، فیصلہ میں کہا گیا کہ اسرائیل نے 7مئی کو رفح میں زمینی آپریشن کیا جہاں لاتعداد فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی، مذکورہ اپیل میں جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت کی توجہ رفح پر جارحیت اور غزہ کی صورتحال پر مبذول کراتے ہوئے کہا کہ کیا یہ فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے ۔ یہی وقت ہے کہ فلسطینیوں کو بطور قوم نسل کشی سے محفوظ کیا جائے ۔ عالمی عدالت کے مذکورہ فیصلہ کو آج کی صورتحال میں حقیقت پسندانہ اور جرات مندانہ قرار دیا جاسکتا ہے ۔مذکورہ عدالتی عمل میں اسرائیلی وکیل نے کہا کہ کسی خبر کو بار بار نسل کشی قرار دینے سے یہ نسل کشی قرار نہیں دی جاسکتی ، یہ ایک جنگی صورتحال ہے لیکن نسل کشی نہیں ہو رہی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کیلئے قتل و غارت کوئی انتہائی مسئلہ نہیں ۔اسرائیل نے فلسطین کے حالات اس نہج پر پہنچا دئیے کہ اب امریکا جیسا اس کا سرپرست بھی انسانی حوالے سے پیدا شدہ صورتحال میں دفاعی محاذ پر کھڑا ہے ۔

اب جبکہ امریکا میں انتخابی عمل شروع ہے تو متعدد بار صدربائیڈن کو اپنی رابطہ عوامی مہم میں فلسطین کے مسئلے پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، جب عوام نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ امریکا جیسی عالمی طاقتوں نے اسرائیل کو جدید اسلحہ سے مسلح کر رکھا ہے اور اس طاقت کے نشے میں اسرائیل کو ہر سطح کے عالمی دباؤ اور قوانین سے بالا بنا رکھا ہے ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے بار بار جنگ بندی کی قراردادیں اور دباؤ کو اسرائیل خاطر میں نہیں لایا اور جب اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل میں کوئی قرارداد آئی تو اسے امریکا نے ویٹو کردیا۔تاہم عالمی عدالت کی جانب سے آنے والے فیصلے کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ دراصل عالمی سطح پر اسرائیلی طرز عمل کے خلاف ایک قانونی رائے ہے جس پر امریکا اور اس کے اتحادی اثرانداز نہیں ہو پائیں گے لیکن اگر اسرائیل اس فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے تو پھر عالمی قوتوں کا بڑا امتحان شروع ہو جائے گا کیونکہ اسرائیل کا طرز عمل اور اس کی ضد اور ہٹ دھرمی پھر ان کیلئے پریشان کن بن جائے گی لہٰذا اس حکم کے بعد اس کے عملدرآمد کے حوالے سے آئندہ چند روز اہم ہیں۔ اگرچہ اسرائیل کا ردعمل آ چکا ہے جس میں اس نے جنگ بندی سے انکار کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مقاصد کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے یہ طرزعمل عالمی عدالت انصاف کیلئے ہی نہیں بلکہ مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے ،لہٰذا وقت آ چکا ہے کہ دنیا کو اسرائیل کا ہاتھ بھی پکڑنا چاہیے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں