اسٹیبلشمنٹ،عدلیہ کے درمیان تناؤ کے خاتمے کی حکومتی کوششیں شروع

اسٹیبلشمنٹ،عدلیہ کے درمیان تناؤ کے خاتمے کی حکومتی کوششیں شروع

لاہور (سلمان غنی سے )حکومت کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے درمیان تناؤکی کیفیت ختم کرنے کیلئے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں ،جس کے تحت متعلقہ اداروں کو باور کرایا جا رہا ہے کہ ملکی حالات خصوصاً معاشی معاملات اس صورتحال کے متحمل نہیں ہو سکتے لہٰذا ملک کے وسیع تر مفاد میں افہام و تفہیم کو بروئے کار لا یا جائے تاکہ تناؤکی کیفیت کا خاتمہ ہو سکے ۔

حکومت کی جانب سے گزشتہ روز ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے بعد حکومت اور عسکری اداروں کے ذ مہ داروں میں مذکورہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اطلاع ہے کہ اگلے دو روز میں بعض عدالتی شخصیات سے بھی ملاقات ہو سکتی ہے ،مذکورہ بات چیت کے عمل میں موجود ایک وفاقی وزیر نے عسکری قیادت سے مذکورہ صورتحال پر حکومتی بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ماضی کی صورتحال کو جواز بنا کر تناؤ بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں ، ماضی میں کون کیا کرتا رہا ،ہم اس میں الجھنا اس وقت درست نہیں سمجھتے ،صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے آگے بڑھاجاسکتاہے ۔

وفاقی وزیر نے دنیا نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان اس حوالہ سے ہونے والی بات چیت حوصلہ افزا اور مثبت رہی اور آنے والے ایک دو روز میں عدالتی شخصیات سے بھی رابطہ ہوگا اور ہمیں کامل یقین ہے کہ صورتحال بہتر ہوگی اور ہم ان کے درمیان تناؤ کی کیفیت کا خاتمہ یقینی بنائیں گے ،مذکورہ وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی میں بعض اداروں کے درمیان طے شدہ معاملات کے ہماری سیاست پر مضر اثرات ہوئے ہم نے بھی اس کا نقصان برداشت کیا ہے مگر ہم جب یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے معاشی بحالی اور ترقی کے عمل کی طرف بڑھنا ہے تو ہم کیسے چاہیں گے کہ ریاستی اداروں میں تناؤ کی کیفیت طاری ہو ۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ مذکورہ صورتحال کا آؤٹ آف کورٹ ہی حل نکالاجائے اور اس حوالہ سے حکومتی کوششیں ان شا اللہ بار آور ثابت ہوں گی ۔مذکورہ صورتحال پر جب وفاقی مشیر رانا ثنا اللہ سے رابطہ کیا گیا جو مسلسل آؤٹ آف کورٹ حل پر زور دیتے نظر آتے رہے ہیں انہوں نے مذکورہ مشاورت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی عسکری قیادت سے مثبت بات چیت ہوئی ہے البتہ جن ایشوز کو بنیاد بنا کر تناؤ کی کیفیت طاری کی جا رہی ہے وہ ان حالات میں بہتر نہیں اور نہ ہی ان حالات میں اس کا کوئی حل نکل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت سے تبادلہ خیال کے بعد عدالتی ذمہ داروں سے بھی بات چیت ہوگی اور ایک ا علیٰ عدالتی شخصیت سے جلد ملاقات متوقع ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ جلد اس صورتحال کا ازالہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے بعد حکومت عسکری قیادت کیساتھ بات چیت میں موقف تھا کہ معاشی حوالے سے ملک ٹیک آف تب کرے گا جب ریاست ،ریاستی اداروں اور حکومت میں یکسوئی ہوگی ،ایسا ہونے سے ہی ماحول سازگار ہوگا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں