ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام، اداروں کو آئین کے اندر کام کرنا ہوگا :پشاور ہائیکورٹ

ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں  ناکام، اداروں کو آئین کے اندر  کام کرنا ہوگا :پشاور ہائیکورٹ

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے ریاست لوگوں کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔

اداروں کو آئین اور آئینی اداروں کے اندر کام کرنا ہوگا۔ خیبر پختونخوا سے 98فیصد کاروباری افراد نے کاروبار چھوڑ دیا۔ الکوزی خاندان کے افراد لاپتا ہونے کے حوالے سے دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور نے سماعت کی، جس میں حیات آباد سے 4 بھائی اغوا کیس کے وکیل نادر شاہ اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل پیش ہوئے ۔ عدالت نے پولیس کی کمیٹی کی پراگریس رپورٹ آئندہ پیشی پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس اعجاز انور نے اپنے ریمارکس میں کہا سٹیٹ اگر ایسا کام شروع کرے تو لوگ پھر کہاں جائیں؟ کاروباری افراد کے اغوا کے ذمہ دار سی سی پی اور ایس ایس پی ہیں۔ اغو کار صرف سہولت کار ہیں، یہ معاملہ انکا گھریلو لگتا ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا سٹیٹ نے پولیس کمیٹی بنائی اور بھرپور تحقیق کر رہی ہے ، جسٹس اعجاز انور نے کہا اے جی صاحب کبھی ایسا ہوا کمیٹی بنی ہو اور مسائل کا حل نکلا ہو۔ جب تک ایگزیکٹو آئین پرعمل نہیں کرے گا تو ملک میں اسی طرح ہوگا۔ ایجنسیز کو آئین اور آئینی اداروں کے اندر کام کرنا ہوگا۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا معاملہ ان کا اندرونی ہے ۔ وکیل اویس بابر نے کہا معاملے میں ان کا اپنا بھائی ملوث ہے ۔ پولیس کی سرپرستی میں نقاب پوشوں نے رات 2 بجے میرے کلائنٹس کو میرے سامنے اغوا کیا۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے اگر سٹیٹ کسی کو اٹھا لے تو بندے کیا کریں اور کہاں جائیں؟ خیبر پختونخوا سے 98 فیصد کاروباری افراد نے کاروبار چھوڑ دیا۔ عدالت نے سماعت 10 جون تک ملتوی کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں