مبینہ مقابلہ ہلاکت کیس،ہائیکورٹ کا افسروں کیخلاف تحقیقات کاحکم

مبینہ مقابلہ ہلاکت کیس،ہائیکورٹ کا افسروں کیخلاف تحقیقات کاحکم

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے دو نوجوانوں کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کیخلاف درخواست سیکرٹری صحت اور پولیس رپورٹ کی روشنی میں نمٹا دی۔

سیکرٹری ہیلتھ نے موقف اپنایا کہ اس معاملہ پر سینئر ڈاکٹروں کی کمیٹی بنادی ہے ، جو بھی رپورٹ تیار ہوگی متعلقہ فورم کو بھجوا دی جائیگی، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس پر فائرنگ ہو تو پولیس بھی فا ئر کر سکتی ہے ، کافی جعلی پولیس مقابلے سامنے آتے ہیں، آئی جی جعلی پولیس مقابلوں بارے پالیسی بیان دیں، آئی جی نے کہا جعلی پولیس مقابلہ جرم ہے جس پر کارروائی ہونی چاہئے ، جس پر عدالت نے کہا اس کیس میں ملوث افسروں کیخلاف تحقیقات کرائیں، جو پولیس افسر اچھا کام کرکے آئے گا اس کو سراہیں گے ، جو ٹھیک کام نہیں کریگا اس کیخلاف آرڈر پاس کرینگے ، درخواست گزار یا آپکی غلط بیانی ثابت ہوئی تو معاف نہیں کروں گا، قانونی رائے دے کر اور حقائق تبدیل کرکے آپ نے بد دیانتی کی، عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ کے پیش نہ ہونے اورپوسٹمارٹم رپورٹ نامکمل ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری صحت کو بلائیں ورنہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کروں گا، عدالت نے پوسٹمارٹم رپورٹ نامکمل ہونے پر کہا یہ خالی جگہ کیوں چھوڑی تاکہ اس کو بعد میں پر کرلیں، رپورٹ کی 3 کاپیاں تیار کیوں نہیں کی گئیں؟ڈاکٹر صاحب آپ اپنا تحریری بیان لکھ کر دیں ،حقائق چھپائے گئے ،کارروائی ہوگی،ہر دوسرے کیس میں پوسٹمارٹم رپورٹ کا ایشو آرہا ہے ،عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے ملزموں کو کس طرح ٹریس کیا، پولیس افسر تسلی بخش جواب نہ دے سکا جس پر عدالت نے کہا اسکی سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج کا بندوبست کریں۔ بعدازاں آئی جی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرائمزکی رجسٹریشن بالکل درست ہو رہی ہے ،ہم نے 100 نہیں ہزار فیصد کام کیا ،ایک لاکھ21ہزار دو پرچے درج کروائے ،جو پچھلے کئی سال سے پڑے تھے وہ بھی درج کروائے ہیں،ہزار کے قریب موٹرسائیکل چوری کے پرچے ہیں جن میں 200 فیصد ریکوری کی گئی،15کی کالز پر رسپانس کیا گیا ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں