کوئی جج خط لکھے تو شور ، شوکت صدیقی پلندا دے تو کوئی نہ سنے ، ملک احمد

کوئی جج خط لکھے تو شور ، شوکت صدیقی پلندا دے تو کوئی نہ سنے ، ملک احمد

لاہور (سیاسی رپورٹر سے )سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاہے کہ یہ ایک حادثہ ہے کہ کوئی جج خط لکھے تو شور مچ جائے ،جب شوکت صدیقی خطوط کا پلندا دیدے تو کوئی اس کی بات نہ سنے۔۔۔

 ملک محمد احمد خان نے پنجا ب اسمبلی میں میڈیاسے گفتگو میں کہاکہ ہتک عزت بل پر دستخط کرنے پر کوئی پچھتاوا نہیں، بطور سپیکر جو بل دستخط کرکے گورنر کو بھیجا اس کو قائم مقام گورنر کیسے روک سکتا ہوں، سپیکر نے کہاکہ حکومت نے خود کو گندم کے بزنس سے الگ کرنے کا فیصلہ کیاہے ، بطور کسان ایک رائے تھی جس کا اظہار کیا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ چیزیں حکومت کی پالیسی کے باعث سستی ہوئی ہیں، حکومت کسان کو مختلف شکل میں سبسڈی دے گی تو کسان کا ازالہ ہوجائے گا، ملک محمد احمد خان نے کہاکہ یہ ایک اتحادی حکومت ہے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو مشورہ دوں گا کہ جس طرح اصولی باتوں کو طے کیا اسی طرح ڈے ٹو ڈے معاملات بھی طے کر لے ، عام روایت بن چکی ہے کہ بجٹ پر ہر صورت احتجاج کرکے دستاویزات کو پھاڑ دیا جاتا ہے ۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ یہ تصور کر لیا گیا ہے کہ شور شرابہ ،گالی ،بہتان ،الزام ،ایوان کو یر غمال بنانا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑنا ، احتجاج کی ایک شکل ہے جس سے آپ رجسٹرڈ ہو جاتے ہیں ، میں کسی ایک کو اس کا مورد الزام نہیں ٹھہراتا بلکہ سب نے بقدرجثہ اس میں اپنا حصہ ڈالا ہے ،میں نے بھی اس میں حصہ ڈالا ہے اور اسی طرح احتجاج کیا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں