وزیر اعظم کا فضل الرحمن کی رہائش گا پر جانا اہم پیشرفت

وزیر اعظم کا فضل الرحمن کی رہائش گا پر جانا اہم پیشرفت

(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر آمد اورسیاسی ودیگر ایشوزپر مشاورتی عمل کو اہم سیاسی پیشرفت کے طورپر دیکھا جا رہا ہے ۔

ملاقات پردونوں کے چہروں پر مسکراہٹ تو نظر آئی مگر اس حوالے سے فضل الرحمن کے خیالات کیا ہیں،کن ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا ان پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ مولانا فضل الرحمن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ وہ کبھی سیاست میں ڈیڈ لاک کے خواہاں نہیں رہے سب سے ملکر خیالات جاننے اور اہم ایشوز پر تبادلہ خیالات کے حامی رہے ہیں ۔حکومت کیخلاف احتجاجی عمل یا احتجاجی تحریک پر وہ خصوصاً پی ٹی آئی کے سٹیج پر آنے کیلئے تیار ہیں وہ اپنے ہی پلیٹ فارم اورسٹیج سے سیاست کو گرماتے اور انتخابی عمل پر سوالات اٹھاتے نظر آتے ہیں لہٰذا ملاقات پر اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ آخر کونسی تحریک وزیراعظم کو مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر لے گئی۔پی ٹی آئی قیادت بھی یہ سمجھتی ہے کہ مولانا فضل الرحمن اور انکی جماعت کو ساتھ لئے بغیر وہ احتجاجی تحریک نہیں چلا سکتے اور اسکی بڑی وجہ انکے نزدیک مولانا فضل الرحمن کا وہ لانگ مارچ ہے جو انہوں نے خود پی ٹی آئی حکومت کیخلاف کیا تھا اور انکی حکومت کو پہلا بڑا ڈنٹ انہوں نے ہی ڈالا تھا اور اسکے بعد ہی فضل الرحمن سیاسی جماعتوں کے بڑے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ بنے لہٰذا اس صورتحال میں ہی وزیراعظم کا مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جانا اہم قرار پاتا ہے ۔ انہیں تجویز ملی ہوگی کہ کسی بڑے سیاسی دباؤ سے بچنے کیلئے فضل الرحمن کے پاس جانا ضروری ہے ۔اس سے قبل خود نواز شریف بھی اپنی جماعت کے ذمہ داران کیساتھ مولانا فضل الرحمن کے پاس گئے تھے انکی شکایات اور تحفظات سنے تھے اور وقت آنے پر شکایات کے ازالہ کی یقین دہانی کرائی تھی ۔فضل الرحمن کی سیاست بارے تاثر عام ہے کہ وہ مسکراتے ،قہقہے بھی لگاتے ہیں مگر عزائم اور ارادے ظاہر نہیں کرتے اور اپنی حکمت عملی پر کاربند نظر آتے ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا پی ٹی آئی کی لیڈر شپ اس ملاقات کو ہضم کر پائے گی ۔فضل الرحمن کے ہاں شریف قیادت خصوصاً نواز شریف بارے احترام موجود ہے اور حکومت کی مخالفت کے باوجود وہ انہیں ٹارگٹ کرنے سے گریزاں نظر آتے ہیں لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کی ملاقات سیاسی محاذ پر اہم پیشرفت ضرور ہے لگتا ہے کہ بڑی مذہبی جماعتوں نے تاریخ سے سبق حاصل کر لیا ہے اور وہ سب کچھ اپنے ہی پلیٹ فارم سے اپنے لئے ہی کچھ کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں