وکلاہڑتال کیس:جسٹس بابرستارکا اپنے ہی ڈپٹی رجسٹرارکیخلاف توہین عدالت کارروائی کاعندیہ

وکلاہڑتال کیس:جسٹس بابرستارکا اپنے ہی ڈپٹی رجسٹرارکیخلاف توہین عدالت کارروائی کاعندیہ

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے )اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے وکلا ہڑتال کے خلاف نعیم بخاری کی درخواست میں دو سوالات پر 5 جولائی کو دلائل طلب کر تے ہوئے پاکستان بار کونسل ، اسلام آباد بار کونسل اور بار نمائندوں کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

تسلی بخش رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے اپنے ہی ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کاعندیہ دے دیا۔جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے دو سوالات ہیں ، بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کس قانون کے تحت ہڑتال کرتی ہیں ، کیا بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن وکلاء کو زبردستی عدالتوں میں جانے سے روک سکتے ہیں ،اس دوران رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار نے رپورٹ پیش کر دی ، رجسٹرار نے بتایا ویڈیو موجود ہے لیکن شور کی وجہ سے آڈیو موجود نہیں کہ وکلا کیا بول رہے ہیں ،عدالت نے ریمارکس دئیے یہ توہین عدالت کا کیس ہے آڈیو کا اس میں کیا تعلق؟ یہ کیا رپورٹ ہے آپ کی،جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیاآپ کی رپورٹ پر ہی رجسٹرار نے انحصار کیا ہے ، ڈپٹی رجسٹرار نے کہا میری نہیں بلکہ پولیس کی رپورٹ ہے ، ہائی کورٹ کی سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس کی ہے ، عدالت نے ریمارکس دئیے کیا مطلب، اگر ہائی کورٹ میں دروازے بند ہوں تو آئی جی کو کہیں گے ،آپ اپنا وکیل کریں ،میں آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں