وجوہات نہ بتائیں تو نیوی اہلکاروں کی سزائے موت ختم ہوجائیگی: جسٹس بابر ستار

وجوہات نہ بتائیں تو نیوی اہلکاروں کی سزائے موت ختم ہوجائیگی: جسٹس بابر ستار

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے، مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستارنے کورٹ مارشل میں 5 سابق نیوی افسران کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بتانا کہ سزائے موت کیوں دی گئی یہ کوئی سیکرٹ ایشو نہیں ہے، وجوہات نہ بتائی گئیں تو سزا کالعدم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

گزشتہ روز ارسلان نذیرستی،محمد حماد،محمد طاہر رشید،حماد احمد خان اور عرفان اللہ کی درخواستوں پر سماعت کے دوران درخواستگزاران کی جانب سے کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے ،دوران سماعت پاک بحریہ کے نمائندہ نے عدالت میں رپورٹ پیش کی،جس میں بتایاگیا کورٹ مارشل کی کارروائی شیئر نہیں کی جا سکتی، جسٹس بابر ستار سے پاک بحریہ کے نمائندہ سے کہا آپ چاہتے ہیں میں فیصلہ کر دوں؟،دوران سماعت پاک بحریہ کے نمائندہ نے ہدایات لینے کیلئے عدالت سے وقت مانگ لیا،جس پر جسٹس بابر ستار نے کہاآپ کوئی وجوہات نہیں بتا رہے کہ سزائے موت کیوں دی گئی؟،یہ بتانا کہ سزائے موت کیوں دی گئی یہ کوئی سیکرٹ ایشو نہیں،میرے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ سزائے موت کیوں دی گئی وجوہات بتائی جائیں،عدالت نے ہدایات لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔درخواست میں موقف اختیار کیاگہا ہے کہ جنرل کورٹ مارشل میں سزائے موت سنائی گئی لیکن وکیل کی معاونت فراہم نہیں کی گئی، ملزمان سے شواہد اور کورٹ آف انکوائری کی دستاویزات بھی شیئر نہیں کی گئیں،ان دستاویزات تک رسائی کے بغیر سزائے موت کیخلاف اپیل فائل کی گئی جو مسترد ہوئی۔یادرہے کہ 5سابق نیوی افسران کاکراچی نیوی ڈاکیارڈ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں