صوبے میں آپریشن نہیں ہونے دینگے:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا:طالبان کو لانے والے کہتے ہیں آپریشن نہیں ہوگا:وفاقی حکومت

صوبے میں آپریشن نہیں ہونے دینگے:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا:طالبان کو لانے والے کہتے ہیں آپریشن نہیں ہوگا:وفاقی حکومت

پشاور(نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سب سن لیں ہم اپنے فیصلے خود کرینگے ،بحیثیت وزیراعلیٰ صوبے میں آپریشن کی اجازت نہیں دوں گا،میرے عوام میری ذمہ داری ہیں۔

کوئی بھی ان پر ناجائز ہاتھ نہیں ڈالے گا،شرپسندوں کے خلاف پولیس خود آپریشن کریگی، جو اصلاح نہیں کرے گا وہ سزا بھگتنے کے لئے تیار رہے ،بعض لوگوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے  ہمیں بہت زیادہ قربانیاں دینا پڑیں ،ہم نے مٹی اور امن کی خاطراپنے گھر بار چھوڑے ،شہداء کے لواحقین کی دل آزاری برداشت نہیں کی جائے گی۔جمعہ کے روز بنوں میں امن جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن کمیٹی کی طرف سے پیش کردہ تمام مطالبات ایپکس کمیٹی سے منظور کرا لیے گئے ہیں، امن کمیٹی سے ایک ایک نکتے پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور تمام مطالبات عوام کی خواہش کے عین مطابق منظور کیے گئے ہیں،اگر اس میں کوئی کمی بیشی رہ گئی ہے تو وہ بھی پوری کی جائیگی۔ وزیر اعلیٰ نے بنوں میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعے کے بعد انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے پر بنوں کے عوام اور مشران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بنوں کے عوام اور مشران نے حالات کو خراب ہونے سے بچانے میں انتہائی اہم اور مثبت کردار ادا کیا جو قابل ستائش ہے ۔ امن ہمارا حق ہے ، ہم مانگیں گے نہیں بلکہ لیں گے ، پشتونوں کی ایک تاریخ ہے جو صدیوں پر محیط ہے ۔ملک کو بنانے میں پشتونوں نے قربانیاں دی ہیں اور کشمیر کی آزادی میں بھی پشتون کسی قربانی میں پیچھے نہیں رہے ،ہم نے اپنی سر زمین سے وفاداری کے لیے اپنا خون بہایا ہے ۔غلط پالیسی والے امریکا کے غلام ہیں۔

ہمارے نام پر ڈالر لیکر خود کھانے پر بھی ہمیں تحفظات ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی تقریر میں کہا کہ مدارس کے بچے ہمارے دل کے قریب ہیں، وہ جو تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ دین کی تعلیم ہے ،مدارس کے بچوں کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کیے ہیں، مدارس کی سولرائزیشن کریں گے ۔روزگار دینے کے منصوبے میں مدارس کے بچوں کا اتنا ہی حق ہوگا جتنا دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا ہے ۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اپنی اصلاح کر لو یا پھر سزا کے لیے تیار ہو جاؤ، آج پھر وارننگ دے رہا ہوں کہ کوئی مسلح گروہ قبول نہیں،پولیس کو ہدایت کرتا ہوں مسلح گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرے ۔ کوئی بھی عوام پر ہاتھ ڈالنے سے پہلے سوچ لے ، عوام پر ہاتھ ڈالنا وزیر اعلیٰ پر ہاتھ ڈالنے کے برابر ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام کرپشن، رشوت اور منشیات کی نشاندہی کریں، کارروائی ہوگی اور بھر پور ہوگی۔اگر فوج اور پولیس کے شہداء کے لواحقین کی دل آزاری ہوتی ہے مجھے دکھ ہوتا ہے ،وہ قربانیاں ہمارے لیے ،ہمارے بچوں کے لیے دے رہے ہیں، ہمارے شہداء کی قربانیوں پر ہمیں فخر ہے ۔اللہ تعالیٰ گواہ ہے ، امن کی خاطر میں آگے اور آپ میرے پیچھے ہونگے ، وعدہ کریں امن کی خاطر ، حق کی خاطر ڈٹ کر کھڑے رہیں گے ۔ میری زمین پر مجھ پر ظلم و جبر کوئی نہیں کر سکتا،میرا قلم آپکے حق کے لیے چلے گا،میں آگے آپ پیچھے ہونگے ،- ہر ضلع میں ترقیاتی کام ہونگے ، آپ شکریہ ادا نہ کریں کیونکہ یہ آپ کا حق ہے ۔

اسلام آباد (نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے وزیراعلیٰ پختونخوا کے بیانات تضادات کا مجموعہ ہیں ، وہ بتائیں ٹمبرمافیا کیخلاف کیا اقدامات کئے ،طالبان کو لانے والے کہتے ہیں آپریشن نہیں ہوگا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہم ان کی مجبوری سمجھتے ہیں، وہ ایپکس کمیٹی میں یقین دہانی کراتے ہیں اور عوام کے سامنے الگ بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے دہشت گردوں کو واپس لانے کے فیصلے کے بعد دہشت گردی بڑھی ہے ۔ہونا یہ چاہیے تھا کہ آپ دہشت گردی کے خلاف اپنے اقدامات گنواتے ، انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے جعلی ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا، اس جعلی ادارے میں کام کرنے والے کسی ادارے سے سرٹیفائیڈ نہیں ، اس سے نوجوانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ وزیر اطلاعات نے کہا ہمیں ان کی مشکلات کا علم ہے ،وزیراعلیٰ جلسوں میں کچھ اور اجلاسوں میں کچھ کہتے ہیں۔ ان کو اڈیالہ جیل میں جا کر جوابدہ ہونا پڑتا ہے ۔وزیر اطلاعات نے کہا عظمیٰ بخاری کی نازیبا وڈیو بنا کر شیئر کرنے والے بندے کی شناخت کرلی ہے ، ادارے اس کے تعاقب میں ہیں، اس کا نام پتا معلوم کرلیا گیا ، وہ پی ٹی آئی کا مرد کارکن ہے جو خاتون کی تصویر لگا کر ایک اکاؤنٹ چلا رہا تھا، اس معاملے پر کافی پیش رفت ہوئی ہے ۔وفاقی وزیر امیرمقام کا کہنا تھا جیسے باتیں کی جارہی ہیں پختونخوا میں ویسا کوئی آپریشن نہیں ہورہا، علی امین نے کہا امریکا سے ملنے والے ڈالر کدھرگئے ؟ وہ پرویزخٹک اور محمود خان سے پوچھیں تب وہ وزیراعلیٰ تھے ، امن وامان بہترکرنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ذمہ داری ہے ،علی امین گنڈا پورتقریرکرکے چلے جاتے ہیں، علی امین گنڈا پورسیاست نہ چمکائیں، ڈالرملنے کی باتیں کرنے والے اس کی وضاحت بھی کریں۔امیرمقام کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لیے ریاست کی رٹ قائم کرنا ہوگی، سکیورٹی کے حوالے سے چند لوگ غیرضروری بیان بازی کررہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں