9 مئی: موقف نہیں بدلا: فوجی ترجمان

9 مئی: موقف نہیں بدلا: فوجی ترجمان

راولپنڈی(خصوصی نیوز رپورٹر)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ 9 مئی سے متعلق فوج کا بڑا واضح مؤقف ہے، اس مؤقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی، کوئی فیک نیوز اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتا ہے تو افواج پاکستان ضرور قانونی کارروائی کرے گی،بے ضمیر ڈیجیٹل دہشتگرد چند پیسوں کیلئے عوام اور ملک کیخلاف باتیں کرتے ہیں،قانون ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف مؤثرکام نہیں کر رہا،ڈیجیٹل دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے قانون بنایا جا رہا ہے۔

پاک فوج کے افسر وجوان اس ملک کی اشرافیہ نہیں، کیا تنقید کی وجہ سے کام چھوڑ دیں، دوسرے ممالک میں فوج کی معاشی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ہمارے ہاں تنقید ہوتی ہے ۔بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہادقیادت دہشتگرد تنظیموں کی پراکسی ہے ،ان کا کام یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدنام کیا جائے ، صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کو ناکام بنایا جائے ۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ فوج کسی خاص سیاسی سوچ، زاویے ، پارٹی، مذہب اور مسلک کو لے کر نہیں چل رہی بلکہ پاکستان اور ترقی کو لے کر چل رہی ہے ، جس میں کبھی نہیں ہچکچائی۔ پاک فوج کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے ، بڑھتے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،دہشتگردی کیخلاف مؤثر اقدامات اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی دیتے رہنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دہشتگردی پر قابو پانا بہت ضروری ہے ،بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے ،عوام کے ذہن میں کنفیوژن ڈالی جاتی ہے ۔ جو ڈیجیٹل دہشت گردباہربیٹھ کرباتیں کرتے ہیں وہ بدقسمت ہیں، یہ بدقسمت ریاست،اداروں،عوام کیخلاف پروپیگنڈاکرتے ہیں۔سیاسی لابنگ،ملاقاتیں کی جاتی ہیں، سرکاری دوروں پراحتجاج کرائے جاتے ہیں۔ لابنگ فرمزہائرکی جاتی ہیں ان پر بھی پیسہ لگایا جاتا ہے ، یہ لابنگ فرمز معصوم فلسطینی کی آواز بلند کرنے کیلئے لگاتے توبہترہوتا۔پیسہ لگایاجارہاہے کہ پاکستان کی معیشت کی مدد نہ کی جائے ، جوعناصر غزہ پر خاموش ہیں وہ پاکستان میں انسانی حقوق پر بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سے جو مہم چلائی جارہی ہیں ہمیں معلوم ہے کون اور کیوں چلارہاہے ۔ جنوری 2024سے لیکر آج تک غیرملکی پرنٹ میڈیا میں 127مضامین لکھے گئے جن کا مقصد پاکستان میں مایوسی اورانتشارپھیلانا ہے ۔اس مافیا کو تکلیف اس بات کی ہے کہ فوج عوام کی فلاح و بہود کیلئے کام کررہی ہے ،مافیا کو جواب دیں تم جو کچھ بھی کرلو ملک کی ترقی کسی صورت نہیں رکے گی۔

جب آپ کے گھرمیں آگ لگی ہوتوسوال نہیں کرتے کہ آگ بجھانے کیوں آئے ہو وہ یہ سوال ضرور کریگا جس نے آگ لگائی ہے ۔9مئی کے حوالے سے 7مئی کی پریس کانفرنس میں جوموقف بیان کیا نہ اس میں تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی،اگرآپ ان ساری چیزوں کااحاطہ کریں تواندازہ ہوگاجوبیانیہ بنایا جاتا ہے وہ غلط ہے ، بیانیے کی دو وجوہات ہیں یاتووہ زمینی حقائق سے لاعلم ہیں یاپھرانہیں پتاہے پھربھی بیانیہ بناناہے ۔ان کا مقصد فوج اورعوام کے دلوں میں غلط فہمی پیدا کرناہے ،ایک مافیا نہیں چاہتا ملک اور عوام ترقی کریں ۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف اب تک رواں سال میں 23 ہزار 622 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے ،صرف 15 دنوں میں 24 دہشت گرد ہلاک کردئیے گئے ۔افواج پاکستان ،انٹیلی جنس ،پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے ادارے روزانہ دہشت گردی کیخلاف 100سے زائد آپریشنز انجام دے رہے ہیں ۔2024 کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم آپریشنز کے دوران 139 بہادر آفیسرز اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

ان کاکہناتھاکہ حکومت پاکستان نے حال ہی میں ایک اہم فیصلے اور نوٹی فکیشن کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کے نام سے نوٹیفائی کیا ،آئندہ سے اس کو اسی نام سے پکارا جائے گا اور اس سے جڑا ہر دہشت گرد خارجی پکارا جائے گا،یہ نہ تو کوئی تحریک ہے اور نہ ہی ان کا دین اسلام یا پاکستان سے کوئی تعلق ہے ۔احمد شریف چودھری کاکہناتھاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بلوچ راجی مچی)اور اس کی نام نہاد لیڈر شپ کا کا دشمن سے گٹھ جوڑ ہے ،ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ بیرونی فنڈنگ پر اور بیرونی بیانیہ پر ایک جتھہ جمع کرو اور اس کے تحت معصوم شہریوں کوو رغلا کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرکے پتھراؤ کرکے ، جلاؤ گھیراؤ کرکے ، بے جا مطالبات کئے جائیں اور جب ریاست اس کا جواب دے تو پھر معصوم بن جاتے ہیں اور پھر بیرونی ایجنڈا والے جو ان کے پیچھے بیٹھے ہیں وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نام پر یہ آکر بولنا شروع ہو جاتے ہیں،یہی وہ تماشا ہے جسے آپ نے پچھلے دنوں گوادر میں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے مظاہرین سے کہا کہ آپ کا بالکل حق ہے ، پرامن احتجاج اور بامقصد تنقید کریں لیکن سڑکیں بلاک نہ کریں، مقررہ جگہ پر آکر دھرنا دیں اور احتجاج کریں لیکن انہوں نے سڑکیں بھی بلاک کیں، لوگوں کو تکلیف بھی دی، زائرین پر پتھراؤبھی کیا اور جلاؤ گھیراؤ بھی کیا اور ایف سی پر حملہ بھی کیا، پرتشدد ہجوم نے ایک ایف سی کے سپاہی کو شہید بھی کیا، لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحمل کے ساتھ اس معاملے کو دیکھا۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پر ہے ، اگر ایرانی سرحد بالکل بند کردیں گے تو مافیا کو فوج کیخلاف بات کرنے کا موقع ملے گا، کوشش ہے ایران سے پٹرول کی سمگلنگ جتنا ممکن ہو کم کی جائے ۔ یوم استحصال کے موقع پر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان حق خود ارادیت کی منصفانہ جد وجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہیں ، سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لئے بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں ، خطے میں پائیدار امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ناگزیر ہے ۔

آج کے دن افواج پاکستان مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو عظیم قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے اورحکومت پاکستان ان کے مؤقف کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتی ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررازم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کیلئے فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔کشمیر میں دس لاکھ بھارتی فوج بیٹھی ہے ، یہ بیانیہ بنارہے ہیں کہ پاکستان کی مدد نہ کی جائے ، میں سوال کرتا ہوں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا؟جو ان کے سپانسر ہے وہ اس کی قیمت چاہتے ہیں، وہ قیمت ہے پاکستان میں انتشار، پاک فوج ان عناصر کو پہچانتی ہے اور ان کے سامنے کھڑی ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا تعلیم کے شعبے میں فوج کی خصوصی توجہ کے پی کے کے ضم اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر مرکوز ہے ،فوج تعلیمی وسائل کی ہرممکن فراہمی کیلئے جامع اقدامات کررہی ہے ، پختونخوا اور نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 سکول، 12 ٹیکنیکل کالجز کے علاوہ دیگر تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ،جہاں تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اسی طرح یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے ، جس کا عنوان تعلیم سب کیلئے ہے ، اس کے تحت خیبر پختونخوا سے 7 لاکھ 46 ہزار سے زیادہ طلبہ کو انرول کیا گیا ہے ، جن میں بہت سوں کا تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے ، اس کا مقصد طلبہ کو معاشرے کیلئے سود مند بنانے کیلئے سکلز سکھانا بھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ ہمارے ملک کا مستقبل ہیں، ایک جامع سکالر شپ پروگرام بھی وہاں شروع کیا گیا، وہاں 60 ہزار طلبہ کو صوبائی اور وفاقی حکومت کے تعاون سے تعلیم دی جا رہی ہے ۔ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات دینے کیلئے 92 سکول چلائے جا رہے ہیں جہاں 19 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ افواج پاکستان کے تعاون سے 253 طلبہ کو امارات کی مختلف جامعات میں اعلیٰ تعلیم کیلئے سکالر شپس بھی دی گئی ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی فوج کی جانب سے 171 سکول اور 3 کیڈٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ پاک فوج نے ملک کے طول و عرض میں صحت کی بنیادی سہولیات کیلئے بے شمار اقدامات کئے ،کئی اضلاع میں فوج کی جانب سے میڈیکل کیمپس میں ایک لاکھ 15 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ۔ ہمارا فوکس خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہے ، جہاں ہزاروں مریضوں کو مفت علاج کی سہولیات دی جا رہی ہیں۔ بلوچستان میں 2024 میں 87 میڈیکل کیمپس لگائے گئے ،پولیو کے خاتمے کیلئے فوج کی طرف سے حکومت کی مہم میں 68 ہزار سے زائد سکیورٹی اہل کار ملک بھر میں تعینات کئے گئے ۔

انفراسٹرکچر کے حوالے سے بھی پاک فوج نے اہم اقدامات کئے ،پختونخوا میں انفرا سٹرکچر کی بحالی کیلئے 3 ہزار سے زیادہ منصوبے مکمل کئے گئے ، پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے صرف 23-2022 میں مجموعی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کروائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے ، افسروں اورجوانوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، شہدا ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، اس سلسلے میں شہدا کے خاندانوں، آپریشنز میں زخمی ہونے والے غازیوں کیلئے جامع پیکیجز مختص ہیں، یہ جانیں دینے کا تسلسل 1947 سے چلتا آرہا ہے اور چلتا رہے گا، اس کا تمام تر سہرا پاکستان کی بہادر ماؤں کو جاتا ہے، اس وقت افواج پاکستان 2 لاکھ 40 ہزار افراد کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حکومت فوج کو کوئی کام تفویض کرتی ہے تو اس میں پاک فوج کردار ادا کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں