ڈیجیٹل دہشتگردی سے بچانا ہے تو احساس محرومی ختم کریں

ڈیجیٹل دہشتگردی سے بچانا ہے تو احساس محرومی ختم کریں

(تجزیہ:سلمان غنی) یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا مرکزی تقریب سے خطاب کے دوران نوجوان نسل کی اہمیت حیثیت ا ور کردار کے اعتراف کے ساتھ یہ کہنا کہ نوجوانوں کو روشن مستقبل کیلئے ہر طرح کے فساد انتشار اور فریب سے دور رہنا ہوگا۔

 کیونکہ دشمن کا نشانہ نوجوانوں کے ذہن ہیں، ظاہر کرتا ہے کہ وہ حقائق پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم محض دشمن کی ذہن سازی کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کا بھی احساس کرنا ہوگا بلامبالغہ آج کا نوجوان مایوسی سے دوچار ہے اس کیلئے روزگار نہیں بنگلہ دیش میں نوجوانوں نے اس خلا کو پورا کیا ہے کوٹہ سسٹم کے خلاف بغاوت بڑی سیاسی تبدیلی کا باعث بنی ہے اور یہاں بھی یہ تحریک جنم لیتی نظر آ رہی ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ اولمپکس میں بڑا معرکہ سر کرنے والے ارشد ندیم کی غیر معمولی پذیرائی ہو رہی ہے اس پر کروڑوں نچھاور ہو رہے ہیں لیکن آج ایک ارشد ندیم نہیں جو غربت میں پلا بڑھا اور پھر اس نے مشکلات کو سر کرتے ہوئے اپنا راستہ بنایا اور جب کامیابیاں اس کا مقدر بننے لگیں تو حکومت نے اسے گود لے لیا ،آج کروڑوں ارشد ندیم حکومت کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں ان کے چہروں کو پڑھنے اور ان کی آنکھوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے ،ان کی محرومیوں کا ازالہ کئے بغیر ان کی موثر تعلیم و تربیت کے بغیر وہ کارآمد نہیں بن پائیں گے ان میں سے لاکھوں ایسے تھے اور ہیں جن میں قدرت نے بے بہا صلاحیتیں پیدا کر رکھی تھیں مگر کوئی ان کا ہاتھ پکڑنے والا نہیں تھا بہت سے تھے جو مشکل حالات میں پڑھ لکھ کر یہاں روزگار نہ ملنے پر بیرون ملک چلے گئے گزشتہ دو تین سالوں میں یہ تعداد لاکھوں میں ہے تو کیا حکومت اور ریاست ایسے نوجوانوں کا سہارا بن سکے گی جب تک نوجوانوں کو حقیقی مقام نہیں ملے گا ان کو تعلیم اور روزگار کے مواقع نہیں ملیں گے اور آگے بڑھنے کی برابر سہولتیں درکار نہیں ہوں گی محرومیاں ختم نہیں ہو پائیں گی وزیراعظم شہباز شریف خود بھی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور جدوجہد کرنے والوں کو سراہتے بھی ہیں لہٰذا اب وہ جب یوم آزادی کے موقع پر نوجوانوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے نظر آ رہے ہیں اور دشمن کی ڈیجیٹل دہشت گردی سے پریشان ہیں تو پھر انہیں نوجوانوں کے مسائل کو سنجیدگی سے لینا ہوگا ان میں احساس محرومی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے اور خصوصاً میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ آج کے سسٹم میں نہ غریب کا کوئی پرسان حال ہے نہ غریب کے بچے کیلئے تعلیم و صحت کی سہولتیں ہیں اور روزگار کے حوالہ سے تو سوائے محنت مزدوری کے ان کیلئے کچھ نہیں لہٰذا جو سسٹم اور ریاست اپنے نوجوان کی سرپرستی کیلئے تیار نہیں ہوگی تو پھر دشمن تو اس کمزور پہلو کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں