پی اے سی کی تشکیل میں تاخیر،اربوں کی مبینہ بے ضابطگیوں کےا حتساب کا عمل رک گیا

پی اے سی کی تشکیل میں تاخیر،اربوں کی مبینہ بے ضابطگیوں کےا حتساب کا عمل رک گیا

اسلام آباد ( عدیل وڑائچ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل نہ ہونے کے باعث 50 ہزار ارب کی مبینہ بے ضابطگیوں کے احتساب کا عمل رک گیا ۔

 حکومت کی تشکیل کے 5 ماہ 21 روز بعد بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل نہ ہو سکی کیونکہ اسکے سربراہ اور اسکے ارکان کے تقرر کا معاملہ سیاسی اختلافات کی نذر ہو چکا ہے جسکے باعث پبلک سیکٹر میں دو برسوں کے دوران اخراجات اور وصولیوں کی مد میں 50 ہزار ارب روپے سے زائد کے آڈٹ اعتراضات فائلوں میں پڑے گرد سمیٹ رہے ہیں۔2022-23 کی رپورٹ میں 26 ہزار 875 ارب روپے کے آڈٹ اعتراضات ہیں جو مالی سال 2021-22 سے متعلق ہیں جبکہ 2023-2024 کی حالیہ آڈٹ رپورٹس جو مالی سال 2022-2023 سے متعلق ہیں ان میں 26 ہزار 492 ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ ان دو برسوں کے آڈٹ پیرا ز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ 2022-23 کی رپورٹس کے کچھ پیراز گزشتہ پی اے سی کے سامنے آچکے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت وفاق کے حسابات سے متعلق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹس صدر کو پیش کی جاتی ہیں جو وہ پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذریعے پبلک سیکٹر کا مالی احتساب کرتی ہے مگر حکومت کی تشکیل کے پونے 6 ماہ گزرنے کے باوجود پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل نہیں ہو سکی ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا تقرر ڈیڈ لاک کا شکار ہے جبکہ اسکے سینیٹ آف پاکستان سے نامزد ہونے والے ارکان کا تقرر بھی مکمل نہیں ہو سکا ۔جہاں حکومت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تشکیل کے معاملے کو طول دے رہی ہے وہیں پاکستان تحریک انصاف بھی چیئرمین کی نامزدگی کے معاملے پر اندرونی اختلافات کا شکار رہی اور معاملے میں تاخیر کا موجب بنی ۔ اپریل 2024 میں پہلے شیر افضل مروت کو نامزد کیا گیا اسکے کچھ عرصے بعد سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا کا نام سامنے آیا پھر شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی کیلئے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔ 2 جو لائی 2024 کو مسلم لیگ ن کے چیف وہپ طارق فضل چودھری نے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو خط لکھا جس میں چیئرمین پی اے سی کیلئے اپوزیشن کے 4 نام مانگے گئے ، خط میں کہا گیا کہ باہمی رضا مندی سے دیئے گئے ناموں میں سے چیئرمین پی اے سی کا تقرر کیا جائیگا۔ روایت چلی آرہی ہے کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ اپوزیشن کو دیا جاتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں