معاشی استحکام کے بغیر مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ممکن نہیں

معاشی استحکام کے بغیر مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ممکن نہیں

(تجزیہ: سلمان غنی) بھارتی وزیر خارجہ مسلسل پاکستان سے مذاکراتی عمل سے گریز کے اعلانات کرتے ہوئے اس موقف کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ معاملات مثبت سمت میں ہو یا منفی ردعمل ہم دیں گے اور یہ کہ مسئلہ کشمیر آرٹیکل370کے خاتمہ کے بعد کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔

بھارت کا یہ طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ تنازعات کے حل میں مذاکرات کے آپشن کا حامی نہیں اور سمجھتا ہے کہ اسے کسی بھی ایشو پر من مانی کی اجازت ہے اور یہی وہ ضد اور ہٹ دھرمی ہے جو خطہ میں امن واستحکام کا باعث نہیں بن رہی ،عالمی صورتحال پر نظر دوڑائی جائے تو دنیا کے بڑے ممالک نے اپنے درمیان ایشوز پر مل بیٹھ کر ان کا حل نکالا اور جارحانہ اقدامات کی بجائے مذاکرات کو ترجیح دی ، یہی وجہ ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں خصوصاً امریکا اور چین کشمیر سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات پر ہمیشہ مل بیٹھ کر حل نکالنے پر زور دیتے رہے ،بھارت طاقت کے زور پر مسائل کا حل چاہتا ہے لیکن بھول جاتا ہے کہ پاکستان بھی نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا حامل ملک ہے ، ایک اہم سفارتکار کا دنیا نیوز سے بات چیت میں کہنا ہے کہ ہمارا اصل مسئلہ معاشی سے اور جب تک ہم معاشی حوالے سے مستحکم نہیں ہوتے مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ممکن نہیں، اگر ہم معاشی حوالے سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں تو بھارت ہم سے آگے نہیں جاسکتا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں