عدالت سے فراڈ برداشت نہیں:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

عدالت سے فراڈ برداشت نہیں:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے عدالت سے فراڈ برداشت نہیں، سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ عدالت کے ساتھ دھوکا اور غلط بیانی کرنے پرانکوائری افسر کے خلاف کیاکارروائی کی؟عدالت نے صحافی سعید چودھری کو ایف آئی اے کانوٹس دینے کے خلاف کیس میں تفتیشی افسر کو حقائق لکھ کررپورٹ عدالت میں جمع کرانے اور ڈائریکٹر سائبر کرائم کورپورٹ پڑھ کر دستخط کرنے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس نے کہا ایف آئی اے افسروں کو بلاجواز سب کو بلانے کا شوق ہے ،انکوائری افسرکا عدالت میں دیاگیا بیان آج کی رپورٹ سے تو نہیں مل رہا،انکوائری افسر کاعدالت کے سامنے بیان ہے کہ درخواست گزار کے خلاف شواہد نہیں،کیا فریقین کے درمیان ڈیل کرانی ہے ،ایف آئی اے اس کیس میں کیسے فریق بن گیا،ایف آئی کا سرکل آفیسر خود کوبہت چالاک سمجھتا ہے ،ایسے جواب جمع کرانے کی جرات کیسے کی؟جو عدالت کے ساتھ کھیلتا اور فراڈ کرتا ہے وہ دوسروں کے ساتھ کیا کرتا ہوگا؟دریں اثنا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پولیس سٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کے متعلق کیس میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے وکلا کو جواب جمع کروانے کے لئے 19 ستمبر تک مہلت دیدی،علاوہ ازیں چیف جسٹس نے زیادتی کے مقدمات میں دوانگلیوں کے ٹیسٹ کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے پوسٹمارٹم رپورٹ میں تاخیر کے حوالے سے پٹیشن میں ترمیم کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے ڈی این اے کے سیمپل اور دیگر شواہد اکٹھے کرنے کے ایس او پیز 25ستمبر کو طلب کرلئے ، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ زیادتی کے مقدمات قتل کے مقدمات سے زیادہ ہو گئے ہیں،وجہ یہی ہے کہ ملزمان قانونی سقم کی وجہ سے چھوٹ جاتے ہیں،تفتیشی افسر کو شواہد اکٹھے کرنا ہی نہیں آتے ،شواہد درست طور پر اکٹھے ہوں گے تو ملزموں کو عدالتوں سے سزائیں ہوں گی ،مزید برآں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے منشیات کے ملزم کی درخواست ضمانت پر مقدمات کے چالانوں کو بروقت عدالتوں کو بھجوانے کے لئے مرکزی نظام وضع کرنے کا حکم دے دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں