معاہد ے کی دو چار شقوں پر عمل سے کام نہیں چلے گا:حافظ نعیم
لاہو ر(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ حکمرانوں کا مسئلہ مرضی کے ججوں،جرنیلوں کی مدت ملازمت میں توسیع کرانا ہے ،جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی بات کرنے والے پارلیمنٹ کو بے توقیر کررہے ہیں۔
ایوان میں اکثریت عوامی رائے سے نہیں ،طاقت، دولت اور اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار بن کر آنے والوں کی ہے ، اسلام آباد میں منڈیاں لگا کر توسیع لینا روایت بن چکی ہے ،جماعت اسلامی نے باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دی،اس طبقہ سے جان چھڑانے کیلئے متحد اور منظم ہو کر جدوجہد کرنا ہوگی، معاہدہ راولپنڈی کی مدت ختم ہونے کو ہے ،حکومت کو اب اس معاہدہ پر عمل کرنا ہو گا، دوچار شقوں پر عمل سے کام نہیں چلے گا، حکمران اپنی فری بجلی، پٹرول اور سرکاری بڑی گاڑیوں کا استعمال بند کریں، عوام آئی پی پیز کا دھندہ قبول کرنے کو تیار نہیں، پورے ملک میں یکساں ٹیرف نافذکیا جائے ، بجلی کی اصل لاگت کا تعین کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں ممبرشپ کیمپ کے افتتاح پر کارکنان سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا معاہدہ پر عملدرآمد کیلئے منظم جدوجہد کا آغاز کرنا پڑے گا۔شٹر ڈاؤن،پہیہ جام سمیت تمام آپشنز موجود ،مشاورت سے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔تاجر،کسان،طلبہ،نوجوان اور مائیں بہنیں جماعت اسلامی کے ممبر بن کر ملک کو ظالم اشرافیہ سے آزاد کرانے میں ہمارا ساتھ دیں۔
دفاعی بجٹ سے زیادہ آئی پیز پر خرچ ہورہاہے ،حکمران اپنی شاہ خرچیاں بڑھا رہے ہیں،جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگاتے اور اپنی مراعات کم نہیں کرتے ۔ ہمیں خیرات نہیں حق چاہیے ، ہرپاکستانی امن،ترقی،صحت اور تعلیم چاہتا ہے ۔اس وقت سیالکوٹ اور فیصل آباد سمیت بڑے شہروں کے صنعتکار اور تاجر پریشان ہیں،وہ سرمایہ منتقل کرنا چاہتے ہیں، ملک میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے ، ان مسائل کا حل جدوجہد ہے ، قومی مزاحمتی تحریک کے سلسلے میں ممبرشپ مہم کے بعد عوامی کمیٹیاں بنائیں گے اور حق دو تحریک کے دوسرے فیز کا آغاز ہو گا۔ نعیم الرحمن نے آئینی ترمیم پر ردعمل میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں بولیاں لگ رہی ہیں،خریدوفروحت کا عمل پھر جاری ہے ۔ برس ہا برس سے چند چہرے ہی خریدو فروحت کا جمعہ بازار لگاتے ہیں، کبھی ترمیم،کبھی جنرل (ر) باجوہ کی ایکسٹینشن اور آج چیف جسٹس کی توسیع پر بولیاں جاری ہیں۔ دیکھتے ہیں کون اپنی قیمت لگواتا ہے ؟۔اس وقت ملک کو امن،جمہوری آزادی،سستی بجلی اور مضبوط معیشت کی ضرورت ہے ۔