صیہونی غنڈہ گردی پر روس چین خاموش نہیں بیٹھیں گے

صیہونی غنڈہ گردی پر روس  چین خاموش نہیں بیٹھیں گے

(تجزیہ:سلمان غنی) حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کے بعد حزب اﷲسربراہ شیخ حسن نصراﷲ کی شہادت نے عالم اسلام کو ہلاکر رکھ دیا ہے ۔

 دونوں قائدین بارے عام رائے یہی تھی کہ یہ اسرائیل کیخلاف اپنی جدوجہد کے حوالے سے یکسو اور آزاد فلسطین ریاست پر کمپرومائز کرنے کیلئے تیار نہ تھے یہی وجہ تھی کہ یہ اسرائیل کی آنکھ میں کھٹکتے نظر آتے تھے اور7اکتوبر2023 کو حماس کی جانب سے آنے والے ردعمل اور اسرائیل کو پہنچنے والے مالی وجانی نقصان نے خود اسرائیل کیلئے ہی نہیں بلکہ امریکہ اور اتحادیوں کو بھی بڑا پیغام دیا تھا ، اس عمل سے کہ خطرہ پیدا ہوا کہ حماس کے حملہ کے بعد بعض عرب ممالک بھی اسرائیل کے دباؤ سے نکل جائیں گے لہٰذا اسرائیل نے امریکا اور اسکے اتحادیوں کی شہ پر فلسطین اور خصوصاً غزہ پر شدید بمباری کا عمل شروع کیا اور حماس کے خلاف جنگ کو فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں تبدیل کردیا ،اسرائیل اخبارات بتارہے ہیں کہ ان پالیسیوں نے وہاں کی رائے عامہ کوتقسیم کر رکھا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اسرائیل کی معیشت اور عسکری طاقت کو پہنچنے والے نقصان کے ذمہ دار نیتن یاہو ہیں اور ان کا انتخابات میں جیتنے کا کوئی امکان نہیں لہٰذا وہ اپنی مقبولیت کی بحالی اور آنے والے انتخابات میں سرخرو ہونے کیلئے اپنے مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ میں سرگرم ہیں لیکن کیا ان کا فاشزم کا طرز عمل ان کیلئے معاون بن سکے گا۔

فی الحال کچھ کہنا ممکن نہیں البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ شہادتوں کا عمل مزاحمتی تحریکوں میں مزید غم و غصہ پیدا کردے گا،اسماعیل ہنیہ کے حماس کی فوری نئی قیادت ابھر کر سامنے آئی اسی طرح حسن نصراللہ کے بعد نعیم قاسم کو حزب اللہ کا نیا سربراہ بنانے کا اعلان ان تنظیموں کے مضبوط سسٹم کا آئینہ دار ہے ۔دوسری جانب اسرائیل کے ناپاک ارادوں اور طاقت کے استعمال بارے وزیر اعظم شہباز شریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب کو اہم قرار دیا جاسکتا ہے ،جنہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسکے ظلم وجبر اور بربریت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری کی اس حوالے سے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے پر توجہ مبذول کرائی ہے کیونکہ اسرائیل کا جارحانہ طرز عمل صرف مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں نہیں لے رہا بلکہ اسکے اثرات عالمی امن پر بھی ہوں گے ، روس چین اور دنیا کے دیگر ممالک اس پرخاموشی اختیار نہیں کریں گے ،اسرائیلی غنڈہ گردی خود نیا میں بڑی بدامنی کا باعث بن سکتی ہے ۔البتہ مذکورہ صورتحال میں ایران کا طرز عمل اہم ہوگا کیونکہ یہ صورتحال اور حسن نصر اﷲ کی شہادت عالم اسلام کیلئے ہی نہیں خصوصی طور پر ایران کیلئے بھی واضح پیغام ہے اور ایران کو اس حوالے سے کوئی ردعمل بہت سوچ سمجھ کر دینا ہوگا کیونکہ اسرائیل چاہے گا کہ ایران اسرائیل کے خلاف بڑا رد عمل دے تاکہ امریکا اور اسکے اتحادیوں کو بھی براہ راست ایران کو سبق سکھانے کا موقع ملے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں