پنجاب میں فوج طلب ،انتشار پرسختی سے نمٹنے کا اختیار
اسلام آباد،لا ہو ر(خصوصی رپورٹر،کرائم رپورٹر) اسلام آباد کے بعد پنجاب میں بھی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوج طلب کرلی گئی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق فوج طلبی کا فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے اجلاس میں کیا گیا، مسلح جتھوں کی جانب سے حملے کی معلومات پر آرمڈ فورسز کو کارروائی کا اختیار ہو گا، مسلح افواج کو انتشار پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹنے کا اختیار ہو گا۔پنجاب حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ رولز کے تحت آرمڈ فورسز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن پانچ کے اختیارات حاصل ہوں گے ، پولیس کی عدم موجودگی میں مسلح افواج جرم روکنے کیلئے کسی بھی شخص کو تحویل میں لے سکیں گی۔پنجاب حکومت نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کی 9 کمپنیوں کو آج ڈیوٹی کیلئے بلایا ہے ۔ پنجاب کی حدود میں آنے والے ایئر پورٹس، ایئر بیسز اور دیگر اہم مقامات پر فوج تعینات ہوگی جبکہ امن قائم رکھنے کیلئے فوج اینٹی رائٹس اختیارات استعمال کرنے کی مجاز ہوگی۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ فوجی اہلکاروں کی جانب سے شر پسند عناصر کو وارننگ دینے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی جائے گی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے جی پی او چوک کے باہر اور کئی دیگر پوائنٹس پر رینجرز موجود ہے ۔ ایک روز قبل شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گرد و نواح میں فوج کی تعیناتی کا عمل مکمل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے امن و امان کی صورت بر قرار رکھنے کے لئے فوج کو دئیے گئے اختیارات کا مراسلہ جاری کر دیا ،جس کے مطابق صورتحال کشیدہ ہونے پر فوج کو کارروائی کے اختیارات حاصل ہوں گے ، مقامی کمانڈر وفاقی پولیس کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گا۔ فوج کو شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کرنے اور گرفتاری کے اختیارات دئیے گئے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فوج کو مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج، آنسو گیس کی بھی اجازت ہو گی، طاقت کا کم سے کم استعمال کیا جائے گا، شرپسندوں کی موجودگی یا خطرات کی اطلاع پر فوج کارروائی کرے گی۔