مخالفت کا حق محفوظ،آئینی ترمیم دیکھ کر فیصلہ کرینگے :خالدمقبول
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم آئینی ترامیم کو دیکھیں گے پھر فیصلہ کریں گے ،اگر مجوزہ آئینی ترمیم ملکی مستقبل اور عوامی مفاد میں ہوئی تو اس کی حمایت کریں گے لیکن کسی پہلو پر تحفظات ہوئے تو مخالفت کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
مقامی ہوٹل میں نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اردو کو لازمی مضمون سے نکالنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، وفاقی
وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن اس حوالے سے تمام خبروں کی تردید کرچکے ہیں۔کوٹہ سسٹم پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہمیشہ سے اس کے خلاف رہی ہے اور جب تک میرٹ کا فیصلہ کرنے والے خود میرٹ پر نہیں ہوں گے تو معاملات نہیں چل سکتے ۔ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی قیادت جب بھی لانے کی کوشش کی اس کے نتائج اچھے نہیں رہے ۔ وزیراعلیٰ کے پی پچھلی بار بھی لاپتا ہوئے تھے ، شام تک معلوم ہوجائے گا کہ وہ کہاں ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب پاکستان آگے کی طرف جا رہا ہے تو یہ لوگ پاکستان کو پیچھے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ نیشنل ایجوکیشن پالیسی اگلے سال مکمل طور پر آجائے گی۔ ڈاکٹر خالد مقبول نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں جبکہ 6کروڑ بچوں کو معیاری تعلیم مہیا نہیں۔ ملک میں 25 ہزار آئی ٹی کے طلباء میں سے صرف 5 ہزار کو ہی ملازمت مل پاتی ہے ،نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ روزگار بھی دینے کی ضرورت ہے ۔