کراچی :پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ میں1جاں بحق،پولیس گاڑی نذر آتش
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں سول سوسائٹی کی تنظیموں اورمذہبی تنظیم کی بیک وقت احتجاج کی کال کے باعث پریس کلب اور اطراف کا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔میٹرو پول ہوٹل کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔
مشتعل افراد نے پولیس موبائل کو آگ لگادی جبکہ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 30 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔تفصیلات کے مطابق شہرقائد میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف رواداری مارچ کے اعلان اور تحریک لبیک پاکستان کا بھی اسی مقام پرناموس رسالت مارچ کا فیصلہ سامنے آنے پر پولیس کی جانب سے سپر ہائی وے سمیت شہر کی کئی شاہراہوں پر ناکہ بندی کردی گئی، تاہم اس کے باوجود سول سوسائٹی کی ریلی رکاوٹیں ہٹاکر پریس کلب پہنچ گئی جہاں مظاہرین اور پولیس آپس میں گتھم گتھا ہوگئے ۔پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی۔پریس کلب،تین تلوار سمیت دیگرمقامات سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 35 افراد کو حراست میں لیا گیا۔پولیس نے پریس کلب کے باہر سے دانشور ادیب جامی چانڈیو، ان کی بیٹی سمیت متعدد افراد کو گرفتارکیا۔بی بی سی کے مطابق عمرکوٹ کے ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل اور لاش کی بے حرمتی کے خلاف جاری احتجاج کے سلسلے میں رواداری مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ڈاکٹر شاہنواز کے اہل خانہ کو بھی شریک ہونا تھا۔رواداری مارچ کے سربراہ سندھو نواز نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ گزشتہ شب حیدرآباد میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ اس کے علاوہ قوم پرست رہنما نیاز کالانی اور ریاض چانڈیو کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں حراست میں لیا گیا۔
رواداری مارچ کو انسانی حقوق کمیشن، رواداری تحریک، عورت مارچ، اقلیتی مارچ، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ سمیت سول سوسائٹی کی متعدد تنظیموں کی حمایت حاصل تھی۔اسی دوران ٹی ایل پی نے بھی تین تلوار سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا اور اپنے کارکنوں کو اس مقام پر پہنچنے کی ہدایت کی۔ کراچی میں شارع فیصل پر ایف ٹی سی کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں جبکہ ریلی کے مقام تین تلوار کو بھی چاروں طرف سے بند کردیا گیا۔پریس کلب کے راستے بھی بند کردئیے گئے جہاں صحافیوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔بعدازاں سول سوسائٹی کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے شرکائپریس کلب پہنچے توپولیس نے لاٹھی چارج کردیا۔سڑک کی دوسری جانب صدر کے قریب ٹی ایل پی کے کارکنوں کو پولیس و رینجرز کی بھاری نفری نے روکنے کی کوشش کی۔پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی گئی۔مشتعل افرادنے پولیس موبائل نذرآتش کردی جبکہ صدر میٹرو پول کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ جاں بحق شخص کی شناخت ٹی ایل پی کارکن عامر عزیز کے نام سے ہوئی۔دوسری جانب ٹول پلازہ پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ کئی مقامات پر ناکے اور راستے سیل ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
ڈی آئی جی اسد رضا کا کہنا تھاکہ یک طرفہ گرفتاریاں نہیں ہوئیں بلکہ فریقین کو گرفتار کیاہے ۔پولیس کے مطابق کلفٹن سے مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 20 افراد گرفتار کیے گئے ۔ادھر صوبائی وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا تھا ،مظاہرین نے قانون کی خلاف ورزی کی جس پر کچھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جن افراد نے قانون ہاتھ میں لیا ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب کی جائے گی ۔ضیا الحسن لنجار نے پریس کلب پر مظاہرے کے دوران صحافیوں اور دیگر کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک اور تشدد پر تحقیقات کا حکم بھی دیا ،جن پولیس اہلکاروں نے شناخت بتانے کے باوجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ان کے خلاف سخت ایکشن ہوگا ۔دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کردیا گیا ہے اور میٹرو پول پر کشیدہ صورتحال کو کنٹرول کرلیا گیا۔