ایس سی او کانفرنس پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیلئے اہم
(تجزیہ: سلمان غنی) طویل عرصہ کے بعد اسلام آباد میں سفارتکاری کی بڑی سرگرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور مذکورہ عمل کے حوالے سے کہا یہ جا رہا ہے کہ اس کا تعلق پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاری کے عمل کے حوالے سے اہم ہے۔
ملائشیا کے وزیراعظم کا دورہ اس حوالے سے کامیاب رہا ، پاکستان اور ملائشیا کے درمیان دوطرفہ تجارت سرمایہ کاری کے عمل کے حوالے سے بہت سے معاہد وں پر دستخط ہوئے اور بعد ازاں سعودی عرب اور پاکستان نے مختلف شعبوں میں 2.2ارب ڈالرز کی 27یادداشتوں پر دستخط کئے اور یہ سیاسی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا کہ مذکورہ یادداشتوں پر دستخط ایک ہی تقریب میں ہوئے اور مذکورہ دورہ میں سعودی حکومت اور سرمایہ کاروں پر مشتمل 135افراد کا وفد پاکستان آیا، اب تک کے حالات میں اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ حکومت اور خصوصی سرمایہ کاری کونسل کی کوششوں اور کاوشوں سے معیشت کی سمت درست ہوئی ہے ،ایس سی او کانفرنس پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیلئے بھی اہم قراردی جارہی ہے ۔دوسری جانب آج سے شنگھائی کانفرنس کے لئے بیرونی صحافیوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ،مختلف ممالک خصوصاً روس ، چین ، ایران ،قازقستان ، ازبکستان سے وفد اسلام آباد پہنچ چکے ہیں،شنگھائی تعاون تنظیم سے منسلک ممالک نے اپنے مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے بزنس بینک بنایا ۔ اگر خطہ کے اقتصادی معاملات کے حل میں یہ ایسا فعال اور موثر کردار ادا کرتا ہے تو اس خطہ سے امریکا اور یورپ کے اثرات کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ، خصوصاً ڈالر کے مقابلہ میں ایک نئی کرنسی کی تشکیل دنیا کے معاشی محاذ پر بڑی ہلچل کا باعث بن جائے گی ۔
چین کو امریکا کے مقابلے میں اس لئے ترجیح مل رہی ہے کہ چین معاشی معاملات میں مضبوطی کی بات کرتا ہے دوطرفہ تعلقات کا خواہاں ہوتا ہے جبکہ امریکا بارے عام تاثر یہ ہے کہ وہ معاشی معاملات کو اپنے سیاسی مفادات سے منسلک کرتا ہے اور دوطرفہ تعلقات میں بالادستی قائم رکھنے کا خواہاں ہوتا ہے ۔ بعض ماہرین کے مطابق گو کہ یہ کانفرنس بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی منعقد ہو چکی ہیں لیکن پاکستان میں اس کے انعقاد پر بعض عالمی قوتیں پریشان ہیں ۔ وہ سمجھتی ہیں کہ پاکستان کا بڑھتا معاشی کردار اہم ہے ، اگر چین پاکستان کے ساتھ کاندھے جوڑ کر کھڑا رہے گا تو پھر پاکستان کی علاقائی اہمیت و حیثیت سے اس کے مفادات کو زد پہنچے گی یہی وجہ ہے کہ یہ ماہرین کہتے نظر آ رہے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے عمل اور اسے غیر مستحکم کرنے میں بعض عالمی و علاقائی قوتوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔