کینیڈا سے سفارتکاروں کا انخلا بھارت کے جرائم پیشہ کردار پر سوالیہ نشان
(تجزیہ:سلمان غنی) کینیڈین حکومت کی جانب سے بھارتی ہائی کمشنر سمیت چھ سفارتکاروں کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے پرکینیڈاسے انخلا کے عمل نے بیرونی محاذ پر بھارت کے جرائم پیشہ کردار پر بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے اور واضح کیا ہے۔
کہ بھارتی حکومت سے منسلک ایجنٹ سکھ رہنما پردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث تھے جو کینڈین شہری تھے اور حکومت کینیڈاکے پاس اس بارے تمام شواہد موجود ہیں لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ آخر بھارت دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات اور انکے اندر پرتشدد واقعات میں کیونکر ملوث ہوتا ہے بھارت کے اس طرز عمل کا متعلقہ ممالک کیونکر نوٹس نہیں لے پاتے ۔کینیڈااور بھارت میں تناؤ کی بڑی وجہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کا قتل ہے جسکے تحقیقاتی عمل سے پتہ چلا تھا کہ انہیں بھارتی انٹیلی جنس کے ذمہ داران نے محض اس وجہ سے ٹارگٹ کیا کہ وہ خود مختار خالصتان کے لئے جاری مہم کے رہنما تھے ۔قتل میں بھارت اسکی ایک ایجنسی اور اہلکار بھی ملوث ہیں۔ بیرونی محاذ پر بھارتی کردار کا جائزہ لیا جائے تو علاقائی اور عالمی محاذ پر وہ دیگر ممالک کے اندر دہشتگردی کے پرتشدد واقعات میں ملوث رہا ہے ۔ کلبھوشن نیٹ ورک اسکی مثال ہے اس طرح سے خود امریکہ میں بھی بھارت اور اسکی خفیہ ایجنسی نے وہاں سکھ لیڈر کو ٹارگٹ کیا جس پر امریکی حکومت نے بھی شدید ردعمل میں واضح کیا تھا کہ کسی بیرونی ایجنسی یا ادارے کو اپنی سرزمین پر ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دینگے۔
جس سے اسکی رٹ پر اثر پڑتا ہو لہٰذا کینڈین حکومت کی جانب سے بھارت کو بے نقاب کرنے کے اس عمل نے دنیا میں اسکے طرزعمل بارے بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے اور خود وزیراعظم جسٹن ٹریڈو کا یہ بیان بھی اہم ہے کہ کینیڈاایسا ملک ہے جسکی جڑیں قانون کی حکمرانی میں پیوست ہیں اور شہریوں کا تحفظ ہمیں سب سے اہم ہے اور ہم کبھی برداشت نہیں کر سکتے کہ کوئی بیرونی حکومت کینیڈاکی سرزمین پر کینڈین شہریوں کو دھمکیاں دے ویسے تو بھارت نے کینیڈین انکشافات اور اقدامات بارے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے قتل بارے انکے بارہا ثبوت مانگے مگر فراہم نہیں کئے گئے لیکن دوسری جانب کینیڈانے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ تحقیقاتی عمل میں تعاون کرنے سے گریزاں رہا ہے بھارت کی جانب سے سکھ رہنما نے اپنی سرزمین پر قتل کے عمل نے انکے درمیان تناؤ کی کیفیت طاری کر دی ہے ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کینیڈاکی جانب سے واقعہ کی بنا پر بھارتی حکومت کے خلاف اختیار کئے جانے والے طرزعمل اور اسکے سفارتکاروں کے انخلا پر امریکا سمیت کوئی بھی ملک بھارت کا طرفدار نظر نہیں آتا البتہ دنیا بھر کے میڈیا میں کینیڈا کے اس اقدام کو انکے اندرونی معاملات اور خصوصاً اپنے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے سراہا جا رہا ہے ۔