ایس سی او اجلاس میں فلسطین کی بازگشت، پیش رفت متوقع

ایس سی او اجلاس میں فلسطین کی بازگشت، پیش رفت متوقع

(تجزیہ: سلمان غنی) جنرل اسمبلی کے عالمی فورم کے بعد غزہ میں جاری انسانی المیہ پر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے شنگھائی کانفرنس میں اٹھائی جانے والی آواز کو ایک اہم اور حقیقت پسندانہ طرز عمل کے طور پر لیا جا رہا ہے کیونکہ مذکورہ انسانی ایشو نے دنیا کے سامنے بڑا سوالیہ نشان لگا رکھا ہے ۔

 آخر کیوں معصوم مظلوم اور نہتے فلسطینیوں پر خود ان کی سرزمین پر جینا اجیرن کر دیا گیا ہے اور کوئی دن ایسا نہیں جا رہا جب اسرائیل کی بمباری کے  باعث معصوم بچوں خواتین اور عوام کے خون سے ہاتھ نہ رنگے جاتے ہوں، شہباز شریف نے مذکورہ کانفرنس میں بھی جذباتی انداز میں اس انسانی مسئلہ پر شرکا کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ظالم کا ہاتھ پکڑنے کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا اور فوری طور پر جنگ بندی میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مذکورہ انسانی ایشو ایجنڈا کا حصہ تو نہیں تھا مگر وزیراعظم شہباز شریف نے دوسرے بڑے عالمی پلیٹ فارم پر جرأت مندانہ انداز میں غزہ کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے اس حوالہ سے جنگ بندی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا ،ان کا یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے ناصرف پاکستان کے 24کروڑ عوام کے جذبات و احساسات کی ترجمانی کی بلکہ خود عالم اسلام اور اقوام عالم کی آواز بنتے ہوئے اس انسانی المیہ کی آواز بنے ۔

یہ اس ایشو کے حوالہ سے ان کی یکسوئی ، سنجیدگی اور انسانی جذبہ کا مظہر ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے جنرل اسمبلی کے بعد شنگھائی کانفرنس کے موقع پر اٹھائی جانے والی آواز کے اثرات یقیناً شرکا پر ہوں گے ۔ بلاشبہ آج امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اس امر پر تو مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اسرائیل کی پشت پناہی بند کر دیں لیکن عالمی فورمز پر فلسطینیوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں اور دنیا بھر میں اسرائیلی بربریت پر آنے والے ردعمل سے یہ فرق تو ظاہر ہوا ہے کہ آج امریکا اور اس کے اتحادی کھلے طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے انتہا پسندانہ طرزعمل کی تائید کرنے کی بجائے اس سے فاصلہ ظاہر کرتے نظر آتے ہیں اور اب ایک ایسے موقع پر ہونے والی شنگھائی کانفرنس میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر اٹھائی جانے والی آواز سے یہ ضرور ثابت ہو گیا کہ دنیا کے معاشی معاملات موسمیاتی تبدیلی اس کے اثرات اور دیگر ایشو کے ساتھ غزہ کی صورتحال بھی ایسا بڑا ایشو ہے جس سے صرف نظر نہیں برتا جا سکتا اور اس پر تمام اہم ممالک کو اپنا اثر و رسوخ بروئے کار لا کر اس انسانی مسئلہ پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا یقیناً اس حوالے سے آنے والے دنوں میں مشرق و مغرب میں کوئی پیش رفت دیکھی جا سکے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں