ناقص خوراک کی روک تھام،ہائیکورٹ قواعدنہ بنانے پربرہم

ناقص خوراک کی روک تھام،ہائیکورٹ قواعدنہ بنانے پربرہم

لاہور(عدالتی رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ایس او پیز کی تشکیل کیلئے قائم کمیٹی سے 28 نومبر تک رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے ناقص خوراک کی روک تھام کیلئے قواعد نہ بنانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی جی فوڈ اتھارٹی کو کمیٹی کے ہر اجلاس میں ذاتی حیثیت میں شریک ہونے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ڈی جی فوڈ اتھارٹی خود کیوں نہیں آئے ؟ اتنی افسر شاہی اچھی نہیں ان کی تنخواہیں لوگ ادا کرتے ہیں،اگر ڈی جی مناسب سمجھے تو عدالت اس کا دیدار خود کرنے چلی جاتی ہے ،عدالت کا مقصد کسی کی تضحیک کرنا نہیں ہے ، اگر قانون پر عمل درآمد نہیں ہونا تو ایسے قانون کو ختم کردیں،پھر اتنا بڑا ادارہ رکھنے اور افسروں کو تنخواہیں دینے کی بھی ضرورت ختم ہو جائے گی،دو آنے کمانے والے کوتو پکڑ لیا جاتا ہے ،جو ناقص خوراک بیچ کر بڑے پیسے بناتے اور حج پر جاتے ہیں انہیں نہیں پکڑا جاتا ۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد شاہ نے مؤقف اپنایا کہ کمیٹی کااجلاس بلایا گیا ہے ،رولز جو بننے چاہئے تھے وہ آج تک نہیں بنے ،پنجاب فوڈ اتھارٹی والے ہمارے ساتھ آن بورڈ نہیں ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی والے اپنا وکیل کیسے رکھ سکتے ہیں؟۔فرہاد شاہ نے کہا کہ رولز نہ ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ مقدمات میں پراسیکیوشن کو مشکلات کا سامنا ہے ،جتنے بھی فوجداری مقدمات ہیں اس میں استغاثہ کی طرف سے قانونی معاونت ہونی چاہئے ،قانون کے سہارے کے بغیر فوڈ اتھارٹی کی کسی کارروائی کی کوئی حیثیت نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں