سرکاری یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیمیں بحال کی جائیں: سپریم کورٹ

سرکاری یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیمیں  بحال کی جائیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آخری روز سرکاری یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے اساتذہ کی تنظیم کی درخواست پر 20 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیمیں بحال کی جائیں لیکن اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ تنظیمیں مسلکی اور نسلی بنیادوں پر تقسیم کا کام نہ کریں،یونیورسٹی اساتذہ کی تنظیم کے 50 ہزار رکن ہیں ،فیصلے میں کہا گیا کہ 147 میں سے 60 جامعات اس وقت بغیر وائس چانسلر کام کر رہی ہیں،ان یونیورسٹیوں میں ڈائریکٹر جنرل، رجسٹرار، ڈین، ڈیپارٹمنٹس کے چیئرپرسن اور ڈائریکٹر فنانس سمیت دیگر اسامیوں پر قائم مقام لوگوں کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے ،عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ یونیورسٹیوں کے فیصلے ساز ادارے اپنے مطلوبہ اجلاس بلانے کو یقینی بنائیں، یونیورسٹیوں کے ڈائریکٹر جنرل، رجسٹرار، ڈین، ڈیپارٹمنٹس کے چیئرپرسن، کنٹرولر ایگزامینیشن اور ڈائریکٹر فنانس سمیت دیگراسامیاں پرمیرٹ پر تقرریاں کی جائیں۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی بھی اسامی 6 ماہ سے زائد مدت کے لیے خالی نہ چھوڑی جائے ، وفاقی وزارت تعلیم اور ایچ ای سی سمیت تمام ذمے دار ادارے نگرانی کے عمل کے ذریعے مستقل بنیادوں پر یقینی بنائیں کہ یونیورسٹیاں اپنے قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہیں، یونیورسٹیوں میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کے تناسب کو یقینی بنایا جائے ، اس کے ساتھ یونیورسٹیوں میں منشیات، اسلحے اور ہراسانی سے پاک ماحول فراہم کیا جائے ، فیصلے میں لکھا ہے کہ نیشنل فرٹیلائزر انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر اختر علی ملک کے عہدے کی مدت 2 سال کی توسیع کے بعد سال 2018 میں ختم ہو گئی تھی لیکن وہ اب بھی اس عہدے پر کام کر رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں