کشمیریوں کی جدوجہد نتیجہ خیز کیوں نہیں ہو پا رہی!

کشمیریوں کی جدوجہد نتیجہ خیز کیوں نہیں ہو پا رہی!

(تجزیہ:سلمان غنی) مقبوضہ وادی سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام کی جانب سے منائے جانے والے یوم سیاہ کا عمل دراصل اس امر کا اعلان ہے کہ وہ بھارتی ظلم و جبر اور فوج کشی کے باوجود بھارتی تسلط قبول نہیں کریں گے اور طاقت اور قوت کی بنا پر نہ تو انہیں جھکایا جا سکتا ہے۔

 نہ دبایا جا سکتا اور نہ ہی آزادی کی جدوجہد کے حوالہ سے انہیں سرنڈر کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے اور شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب کشمیر سے بھارتی فوج کے ہاتھوں نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما نہ ہوتے ہوں لیکن پھر بھی کشمیری آزادی کی اپنی جدوجہد سے پسپائی کیلئے تیار نہیں اور وہ اپنے ان احتجاجی مظاہروں کے ذریعہ دراصل دنیا کو جھنجوڑتے نظر آتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ان کے مستقبل کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا اور یہ کہ مقبوضہ وادی کے اندر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا خواب خرگوش میں کیوں پڑی ہے لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ آخر کشمیریوں کی جدوجہد کیونکر رنگ نہیں لا پا رہی ،دنیا نے اس حوالہ سے اپنا کردار کیونکر ادا نہیں کیا اور کیا مسئلہ کشمیر کے بنیادی وکیل کے طور پر پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد کا سوال ہے تو یہ بڑی حقیقت ہے کہ مقبوضہ وادی میں ممکنہ ظلم وجبر اور فاسٹ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں نے پسپائی اختیار نہیں کی اور مقبوضہ وادی سے آنے والی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیری بھارت کی جانب سے طاقت اور قوت کے استعمال کے باوجود کسی طور بھی پسپائی کیلئے تیار نہیں اور یہ حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہوگی کہ ریاستی دہشت گردی کے اندھے استعمال کے باوجود کشمیریوں نے اپنی پرامن جدوجہد کے ذریعہ اپنے مقدمہ کو عالمی حیثیت دے کر دنیا کو متوجہ کیا ہے اور اس حوالہ سے گیند دنیا کی کورٹ میں ہے لیکن اہم سوال یہ ہے کہ اقوام متحدہ میں موجود قراردادوں کے باوجود آخر دنیا اس حوالہ سے اپنا کردار ادا کرنے کو کیونکر تیار نہیں ،عالمی قوتیں کشمیر کے حوالہ سے مجرمانہ خاموشی کیونکر اختیار کئے ہوئے ہیں ۔

کہا جاتا ہے کہ دنیا انسانی حقوق کے حوالہ سے بڑی حساس ہے اور دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر وہ حرکت میں آئی ہے تو آخر کیا وجہ ہے کہ اس کا یہ کردار کشمیر جیسے سلگتے ایشو پر کیونکر حرکت میں نہیں آتا ۔یہاں خواتین اور بچوں پر روا رکھے جانے والے ظلم و جبر پر ان کا ضمیر کیونکر نہیں جاگتا اگر مشرقی تیمور، سوڈان اور اریٹریا کے مسئلہ پر وہاں کے عوام کو حق خودارادیت مل سکتا ہے تو کشمیر اور فلسطین پر کیوں نہیں ،کیا یہ عالمی قوتوں کا دوہرا اور منافقانہ کردار نہیں اس کی بڑی وجہ عالمی قوتوں کے معاشی مفادات ہیں اور وہ محض اس لئے بھارت پر دباؤ ڈالنے سے گریزاں ہیں کہ معاشی دنیا میں وہ بھارت کی منڈی کو اپنے ہاتھ سے کھونا نہیں چاہتے ۔

وزیراعظم شہباز شریف کو یہ کریڈٹ ضرور دیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے جنرل اسمبلی سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر غزہ اور کشمیر کی صورتحال پر جرأت مندانہ انداز میں آواز اٹھائی اور دنیا کو بتایا کہ علاقائی امن کا انحصار کشمیر کے مسئلہ کے حل کے ساتھ مشروط ہے لیکن بھارت پر جس دباؤ کی ضرورت ہے وہ فی الحال ممکن نہیں بن پا رہا اور اس کی وجہ بھارت کی معیشت ہے جو دنیا کی ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں یہ تاثر عام ہے کہ کشمیر مسئلہ کے حل کیلئے پاکستان کی معاشی مضبوطی ناگزیر ہے ۔ ایک مضبوط پاکستان ہی کشمیر کاز پر اپنا کیس دنیا کے سامنے رکھے اور اسے نتیجہ خیز قرار بنانے کی پوزیشن میں ہوگا اور مقبوضہ وادی میں بھارت کے شرمناک کردار کو بے نقاب کر سکے گا ۔عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان سلگتے ایشو کا اگر پائیدار اور منصفانہ حل نہ نکالا گیا تو اس سے عالمی امن خطرہ میں پڑ سکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں