جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، سپیکر نے حکومت، اپوزیشن سے نام مانگ لیے، پی ٹی آئی کا حصہ بننے کا فیصلہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے سپیکر نے حکومت، اپوزیشن سے نام مانگ لیے، جبکہ تحریک انصاف نے بھی حصہ بننے کا فیصلہ کر لیا ہے ،پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کی منظوری دے دی،پارلیمانی پارٹی نے سیاسی کمیٹی کے فیصلے کی تائید کر دی۔
ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن سے دو، دو ارکان کے نام طلب کیے گئے ہیں۔سینیٹ اور قومی اسمبلی سے 4 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن مقرر ہوں گے ۔ادھر تحریک انصاف نے باضابطہ طور پر جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیا،جوڈیشل کمیشن میں اپوزیشن کی نمائندگی کیلئے دو ناموں کا اعلان عمران خان کی منظوری کے بعد ہوگا۔ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کیلئے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرنے پر اتّفاق ہوگیا۔سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کیلئے حزبِ اختلاف کی جانب سے دو اراکین کی نامزدگیوں اور اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کے خط پر جامع بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ 13 اراکین پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا ہے ، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا، کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نگاہ رکھے گا اور ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا۔دوران بریفنگ بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کیلئے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے ، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں آئینی بینچز بھی قائم کرے گا، جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے ، 13 رکنی کمیشن کے فیصلے اراکین کی سادہ اکثریت سے ہوں گے ۔بریفنگ میں کہا گیا کہ کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے دو اراکین کا کردار نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔
خصوصی اجلاس میں سیاسی کمیٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کی تجویز متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، سیاسی کمیٹی کے اس فیصلے کو توثیق کیلئے کور کمیٹی اور حتمی منظوری کیلئے بانی پی ٹی آئی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارٹی کے دوٹوک اور اصولی مؤقف کا بھی اعادہ کیا گیا۔جوڈیشل کمیشن آف پاکستان دراصل سپریم کورٹ ہائی کورٹ، یا فیڈرل شریعت کورٹ کے ججوں کی ہر اسامی کے لیے اپنی نام زدگیوں کو 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتا تھا جو یہ نام وزیر اعظم کو اور پھر وہ صدر کو ارسال کرتے تھے تاہم ترمیم کے بعد کمیشن اب اپنی نامزدگیوں کو براہ راست وزیر اعظم کو بھیجے گا جو انہیں تقرری کے لیے صدر کو بھیجیں گے ۔ترمیم کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں قومی اسمبلی سے 8 اور سینیٹ کے 4 ارکان شامل ہوں گے ، سیاسی جماعتوں کو ارکان اسمبلی کی بنیاد پر کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہو گی، جنہیں ان کے متعلقہ پارلیمانی لیڈر نامزد کریں گے۔