لاک ڈاؤن کے باوجود لاہور میں فضائی آلودگی خطرے کی حد سے بھی کہیں زیادہ،گزشتہ برسوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
لاہور، اسلام آباد (اپنے سٹی رپورٹر سے ،کامرس رپورٹر،خصوصی رپورٹر،نمائندہ دنیا،اے ایف پی)لاہور میں 11 علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن بھی سموگ میں کمی نہ لا سکا ، فضائی آلودگی سے عوام کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ۔
اے ایف پی رپورٹ کے مطابق شہر میں فضائی آلودگی کا گزشتہ برسوں کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا، ڈیفنس کا ایئر کوالٹی انڈیکس1853اور لبرٹی چوک میں 1208تک جا پہنچا ،لاہور گزشتہ روز بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔عالمی ایئر کوالٹی انڈیکس 1067 ہوگیا جو خطرناک سمجھے جانے والے 300 کی سطح سے بہت زیادہ ہے ۔لاہور میں ماحولیاتی تحفظ کے ایک سینئر اہلکار جہانگیر انور نے اے ایف پی کو بتایا ہم کبھی 1000 کی سطح پر نہیں پہنچے ،اگلے تین سے چار دنوں تک ہوا کے معیار کا انڈیکس بلند رہے گا۔مہلک PM2.5 آلودگیوں کی سطح،ہوا میں باریک ذرات جو صحت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں،610 تک پہنچ گئی جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے صحتمند سمجھے جانے والے 24 گھنٹے کی مدت میں 15 کی حد سے 40 گنا زیادہ ہے ۔ادھربھارتی شہر کولکتہ311اے کیو آئی کیساتھ دوسرے اور دہلی258اے کیو آئی کیساتھ تیسرے نمبر پر رہا ۔ بھارتی شہر اجنالہ سے آنے والی تیز ہواؤں نے لاہور میں فضائی آلودگی انڈیکس ہزار تک پہنچا دیا جس سے شہری بیمار ہونے لگے ۔موسمیاتی ماہرین نے خبردار کر دیا کہ آئندہ 48 گھنٹے سموگ کی شدت برقرار رہے گی۔امریکی خلائی ادارے ناسا نے تیز ہواؤں کا میپ جاری کردیا جسکے مطابق بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے سے شدید دھواں پاکستان میں داخل ہوگیا۔ناسا نے فضائی امیج بھی جاری کر دیا جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں حد نگاہ صفر ہو گئی ۔
لاہور کی فضاؤں میں ہرطرف آلودگی کا زہر بھر گیا ،سانس لینا بھی محال ہوگیا۔ گزشتہ صبح جب لاہور کا اوسط ائیرکوالٹی انڈیکس 1ہزار سے بھی تجاوز کرچکاتھا تو اُسوقت لاہور کے قریب شہر دہلی کا اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس300سے نیچے تھا۔دن کوصورتحال میں بہتری آئی جب شہر کا اوسط اے کیو آئی 283 سطح تک نیچے آگیا ۔دن کو سب سے زیادہ 1007 ائیرکوالٹی انڈیکس شملہ پہاڑی پر ریکارڈ کیا گیا یہ علاقہ اُن علاقوں میں شامل ہے جہاں لاک ڈاؤن نافذ ہے ۔ ڈیفنس فیز 8 میں 935اوراپر مال پر اے کیو آئی 561 رہا۔ آلودگی بڑھنے پرہسپتالوں میں متاثر ہونے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوآرہا ہے ۔ آلودگی پرحکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالات اُٹھ رہے ہیں جنکی طرف سے مسلسل یہ دعوے کیے جارہے تھے کہ رواں سال سموگ کی شدت گذشتہ برسوں کی نسبت کم رہے گی۔ سموگ کی روک تھام کیلئے صوبے بھر میں پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں،ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق رواں سال ایس او پیزکی خلاف ورزی کرنے والے 1035افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور 1330 کے مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ لاہور سے 73 افراد کو گرفتار، 6 لاکھ سے زائد جرمانے اور 184 مقدمات درج کئے گئے ۔
آرٹیفشل انٹیلی جنس سسٹم سے بھی ای چالاننگ کا سلسلہ جاری ہے ۔زہریلادھواں چھوڑنے پر 6 لاکھ گاڑیوں کے چالان اور ناقص فٹنس پر ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں بند کی گئیں، زہریلادھواں چھوڑنے پر 10ہزارگاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ معطل اور کروڑوں کے جرمانے کئے گئے ۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ شدید سموگ پر شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور ماسک کا استعمال لازمی کریں، خاص طور پر وہ افراد جو سانس، سینے ، یا دل کے امراض میں مبتلا ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا لاہور پارکنگ کمپنی عملے کی تعداد بڑھا دی ہے تاکہ ٹریفک روانی بہتر رہے اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کو کم کیا جا سکے ۔ حکام نے دھواں پھیلانے والی 50 سے زائد ریڑھیاں بھی قبضے میں لے لیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک جبکہ پہاڑی علاقے صبح اوررات کے اوقات میں سرد اورپنجاب کے زیادہ تر علاقوں میں سموگ چھائے رہنے کاامکان ہے ۔ سیالکوٹ، نارووال ، گوجرانوالہ ،لاہور، شیخوپورہ،قصور،اوکاڑہ ، فیصل آباد،سرگودھا،جھنگ ،بہاولپور ،ملتان ،ڈی جی خان اور گردونواح میں صبح اور رات کو سموگ چھائے رہنے کی توقع ہے ۔ اسلام آباد میں سموگ کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جبکہ گاڑیوں، فیکٹریوں، بھٹوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج،کوڑا اور فصلیں جلانے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق فیصلے کا اطلاق فی الفور آئندہ 2 ماہ تک کیلئے ہو گا ۔