آئی ایم ایف سے مذاکرات،منی بجٹ آئیگا نہ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگے گا
اسلام آباد (نمائندہ دنیا ،مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)اور وزارت خزانہ نے اتفاق کیا ہے کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب برقرار رہے گا اور پٹرولیم مصنوعات پرجنرل سیلزٹیکس بھی نہیں لگایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن اورمعاشی ٹیم میں بدھ کو مذاکرات کے 2 دورہوئے ، مقامی قرض پرتفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزارت خزانہ حکام نے بریفنگ دی، آئی ایم ایف نے مقامی قرض سے متعلق اعتراض نہیں اٹھایا ۔بریفنگ میں بتایاگیا حکومت مقامی قرض کو بتدریج کم کررہی ہے ، مقامی قرضوں کی ادائیگیوں کی مدت بڑھارہے ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کوگراس فنانسنگ اور ڈیبٹ میچورٹی، حکومتی سطح پرڈیجٹلائزیشن، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اقدامات کے بعد ریونیو وصولیوں میں بہتری پربھی بریفنگ دی گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے پاکستان اور آئی ایم ایف میں متعدد نکات پر اتفاق رائے ہوگیا جس میں یہ بھی شامل ہے کہ منی بجٹ نہیں آئے گا اور 12 ہزار970 ارب کا ہدف برقراررہے گا اور پٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی بھی نہیں لگے گا۔ ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 8.8 سے بڑھ کر10.3فیصدہونے پرآئی ایم ایف مطمئن ہے ۔ آئی ایم ایف کویقین دہانی کرائی گئی ہے زرعی شعبے سے ٹیکس وصولی اگلے سال سے شروع ہوجائے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ تاجردوست سکیم میں کچھ تبدیلیوں پربات چیت متوقع ہے ، تین ماہ میں ریٹیلرز سے 12 ارب ٹیکس جمع کیا گیا اور رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر6 لاکھ تک پہنچ گئی ہے ۔ آئی ایم ایف نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارکردگی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔
بریفنگ میں رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں بی آئی ایس پی کی کارکردگی سے آگاہ کیا گیا ۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن سے انفورسمنٹ واپس لے لی گئی ہے البتہ کسٹمز انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ برقرار ہے ۔ اسکے علاوہ ایف بی آر جلد فیملی انکم ٹیکس ریٹرن بھی متعارف کرارہا ہے جسکے تحت بڑی تعداد میں زیرو ٹیکس کے ساتھ جمع کروائی گئی انکم ٹیکس ریٹرنز ختم کردی جائیں گی کیونکہ ان میں سے زیادہ لوگ وہ ہیں جو ٹیکس اہلیت کے زمرے میں نہیں آتے ۔ذرائع کا کہنا تھا ترمیمی ٹیکس قوانین کے بارے میں بھی آرڈیننس منظوری کے لیے وزیراعظم کو بھجوادیا گیا ہے اور توقع ہے یہ بھی منظوری کے بعد وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کے دستخط پرجلد جاری ہوجائے گا۔ ٹیکس چوری میں ملوث عناصر اور کمپنیوں و بڑے اداروں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے ۔ کمپنیوں کے سیلز ٹیکس چوری یا ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے غلط استعمال میں ملوث پائے جانے پر ٹیکس چوری میں ملوث مزید کمپنیوں کے چیف فنانشل افسروں کی گرفتاریاں کی جائیں گی۔علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا ریونیو شارٹ فال پر ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرا دی ہے کہ آئندہ ماہ تک آرڈیننس کے ذریعے انفورسمنٹ اقدامات سے شارٹ فال پورا نہ ہوا تو منی بجٹ لایا جائے گا۔ ایف بی آر کو انفورسمنٹ کپیسٹی کی شارٹیج کا سامنا ہے جس کو بڑھانے کیلئے آرڈیننس لایا جائے گا ۔ایف بی آر حکام کا دعویٰ ہے آئی ایم ایف مشن کیساتھ مذاکرات میں منی بجٹ کیلئے بات چیت نہیں ہوئی ۔