عدالت قانون سازی پر مجبورنہیں کرسکتی:اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں قانون ساز اسمبلی کے قیام کی درخواست عدالتی آبزرویشن کیساتھ نمٹاتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں اسمبلی کے قیام کے لیے مشاورتی عمل کا آغاز کر سکتی ہے۔۔۔
تمام سیاسی جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت میں اتفاق رائے ہو تو ان سفارشات کی روشنی میں آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے ،طے شدہ اصول ہے کہ عدالت قانون سازوں کو کوئی قانون بنانے کیلئے مجبور نہیں کر سکتی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے بیرسٹر یاور گردیزی کی پٹیشن نمٹانے کا فیصلہ جاری کردیا،جس میں کہا گیا تھا اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسمبلی کا قیام ضروری ہے ،تمام صوبوں کی اپنی اسمبلیاں جو قانون سازی کے لیے خود مختار ہیں،اسلام آباد الگ علاقہ ہونے کے باوجود قانون سازی سے محروم ہے ،پٹیشن کے مطابق اسلام آباد کو اپنی قانون سازی سے محروم رکھنا ناانصافی اور آئین کی روح کے منافی ہے ،پٹیشنر کی جانب سے آسٹریلیا اور انڈیا کے دارالحکومتوں کی قانون ساز اسمبلیوں کی مثالیں پیش کی گئیں،عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے وزارت قانون نے اعتراض کیا کہ عدالت ڈائریکشن نہیں دے سکتی،پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کے ذریعے اتفاق رائے ضروری ہے ،عدالت نے لکھا طے شدہ اصول ہے کہ عدالت قانون سازوں کو کوئی قانون بنانے کے لیے مجبور نہیں کر سکتی۔