زرداری نے مدارس بل پر دستخط کیوں نہ کئے،کیا یہ دھوکا،فراڈ نہیں:فضل الرحمٰن
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مدارس بل کی تیاری اور منظوری میں شریک ہونے کے باوجودصدرزرداری کا اس پر دستخط نہ کرنا دھوکااور فراڈ ہے ،کارکن دینی مدارس بل پر اسلام آباد کی طرف مارچ کیلئے تیار رہیں۔
پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 26 ویں ترمیم کے پہلے مسودے کو منظور کیا جاتا تو ملک میں کچھ نہ بچتا، ہم نے ان شقوں کو نکال کر ملک کو صحت مند آئینی ترمیم دی۔ ہم نے 56 شقوں والے مسودے کو 34 شقوں تک محدود کیا،اسلامی نظام اور قوانین کیلئے پیش رفت دکھائی۔ شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت میں دینی مدارس کے ایک بل پر بات چیت کی تھی اور حکومت نے اس کا مسودہ تیار کیا تھا جس پر دینی مدارس نے اتفاق کیا، اس کے بعد بل کو اسمبلی میں پیش کیا گیا جس پر کچھ قوتوں نے مداخلت کی اور اسے رکوا دیا۔ میرے گھر پر ایک ماہ ملاقاتیں ہوتی رہیں، بلاول بھٹو سے کراچی اور نوازشریف سے لاہور میں 5 گھنٹے ملاقات ہوئی، سینیٹ میں مسلم لیگ ن سمیت پیپلز پارٹی اور ساری جماعتوں نے حمایت کی، قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی موجودگی میں بل منظور ہوا، پھر صدر آصف زرداری نے دستخط کیوں نہیں کئے ، کیا یہ بدنیتی، دھوکا اور فراڈ نہیں ہے ۔ انہوں نے کارکنوں کو دینی مدارس بل پر اسلام آباد مارچ کے لئے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ جنگ جیتیں گے ، مفتی تقی عثمانی سے بات چیت کے بعد طے ہوا ہے کہ تمام اتحاد مدارس کا اجلاس ہوگا اور سب کو اعتماد میں لے کر ایک متفقہ مؤقف اختیار کیا جائے گا، 16 یا 17 تاریخ کو ہمارا اجلاس ہوگا جس میں اتفاق رائے سے لائحہ عمل دینگے ۔
فضل الرحمن کا کہناتھاکہ ہم ان لوگوں میں سے نہیں جن کے اسلام آباد آنے پر آپ راستہ روک لیں، دھمکیوں سے ہم ڈرتے نہیں بلکہ بگڑتے ہیں، ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا ،ہم آئے تو آپ کی گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ میرا دعویٰ ہے کہ قوم اور عوام ہمارے ساتھ ہے ، پاکستان حکمرانوں کا نہیں ہم سب کا ہے ۔ پاکستان چند سرکاری اداروں کا نام نہیں ، پاکستان اگر ریاست ہے تو عوام کی بنیاد پر ریاست کہلاتی ہے ، تم نے تو پاکستان کو تباہ کرنے اور ختم کرنے کا راستہ لیا ہوا ہے ۔ یہ عوام کی حکومتیں نہیں ہیں، یہ اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ عوام سے ہے اور ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ تاریخی اجتماع کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق ہیں اور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔فلسطین کے 50 ہزارشہدا میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، اس کے بعد بھی کیا امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنی چاہئے ؟، امریکا اور مغربی دنیا انسانیت کی قاتل ہے ۔ اگرصدام حسین کو ایک شہر میں آپریشن کی وجہ سے پھانسی دی گئی تھی کیا اسی جرم میں نیتن یاہو کو سزا نہیں دی جاسکتی، آپ کو فلسطینیوں کے حق میں کھل کر کھڑے ہونے کی جرات کیوں نہیں ہے ۔