فیض حمید کے خلاف فرد جرم’’فیض یافتہ‘‘بھی پریشان

فیض حمید کے خلاف فرد جرم’’فیض یافتہ‘‘بھی پریشان

(تجزیہ: سلمان غنی) فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں جنرل (ر)فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کرنے کا عمل ظاہر کرتا ہے کہ ان کیخلاف الزمات بارے شواہد مل چکے ہیں اور اب تیسرے مرحلہ میں کارروائی آگے بڑھے گی اور اسکی نتیجہ خیز ی بارے تو کچھ نہیں کہا جاسکتاالبتہ فیض حمید کے حوالے سے کیس اسکی تحقیقات اور چارج شیٹ کے عمل سے ظاہر ہورہا ہے۔

 کہ مسلح افواج کے اندر احتسابی عمل مؤثر ہے جس میں افسر اور جوان کے درمیان کوئی تمیز نہیں اور وہ کسی ایسے عمل کو ہضم کرنے کو تیار نہیں جسکے اثرات فوج جیسے حساس ادارے کی ساکھ پر ہوں اور جسکے نتیجہ میں کسی قسم کی رعایت کا تاثر ابھرے لہذا مذکورہ عمل کے بعد یہ کس حد تک نتیجہ خیز ہوگا ۔جہاں تک مسلح افواج کے اندر تحقیقاتی عمل اور جنرل (ر)فیض حمید کے کیس کا سوال ہے تو مذکورہ کیس سے پہلے بہت سے الزامات تھے ۔ یہ تاثر عام تھا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت اور ذاتی فائدہ کی حامل ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جسکی مسلح افواج کے قواعد وضوابط اجازت نہیں دیتے اور کسی بھی شخص کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنے منصب کا غلط استعمال کرے اور سیاسی سرگرمویں کا حصہ بن کر ایسے عمل میں شامل ہو جس میں ریاست مخالف سرگرمیوں کا شبہ ہو ۔جنرل (ر)فیض حمید کیس کا آغاز تو ہاؤسنگ سکیم سے شروع ہوا لیکن الزامات پر تحقیقاتی عمل اب انکی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، ریاستی مفادات کے تحفظ پر اثر انداز ہونے ، اختیارات کے غلط استعمال اور بعض افراد کو ناجائز نقصان پہنچانے کے عمل تک وسیع تر ہوا ہے ۔ کیس بارے عام رائے یہ ہے کہ احتساب کا دائرہ بظاہر فیض حمید کے گرد تنگ ہوتا نظر آرہا ہے مگر یہ شاید ان تک محدود نہ رہے بلکہ انکی جانب سے مذکورہ سرگرمیوں کے عمل میں اگر فوج کے ادارے کے اندر اورباہر سے بھی کوئی انکے ساتھ شامل رہے ہیں انکے گرد بھی قانون کا شکنجہ کسا جائے گا ۔فیض حمید سے منسلک(فیض یافتہ)افراد بھی شدید پریشان ہیں اور ماہرین تو یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ مسلح افواج کا ادارہ سب کو برداشت کرسکتا ہے مگر دو خطروں کو کبھی ہضم نہیں کرتا ایک تو ریاست کے مفادات کے منافی سرگرمیاں اور دوسرا ایسا عمل جو بالواسطہ یا بلاواسطہ ادارے کی ساکھ پر اثر انداز ہو ۔ فیض حمید کے حوالے سے ایسے شواہد بارے عام ہے کہ وہ نا صرف اپنے حساس منصب پر ہوتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث تھے بلکہ انہوں نے اپنی اس پوزیشن اور بعدازاں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ایسی سرگرمیاں جاری رکھیں جس سے ریاست اور خصوصاً ریاستی اداروں کی ساکھ متاثر ہوئی ۔وہ سیاسی عناصر کو ایسے احتجاجی عمل کی ترغیب بھی دیتے رہے جس سے ریاستی اداروں پر اثر انداز ہوا جائے ۔ البتہ مذکورہ فرد جرم میں9مئی کے واقعات اسکی پلاننگ کا عمل کے ڈانڈے بانی پی ٹی آئی تک جاتے نظر آرہے ہیں کیونکہ 9مئی واقعات کی پلاننگ کو کسی سیاسی حملہ کی پلاننگ قرار نہیں دیا جاسکتا اور اگر مسلح افواج نے اس حوالے سے اپنے بعض سینئر افسروں کو نہیں بخشا تو وہ اسکے بڑے پلانر کو کیسے معاف کرے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں