عافیہ کیس:کانگریس ارکان سے ملاقاتوں میں پاکستانی سفیر کیوں شریک نہ ہوئے؟:اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، عدالت نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر نے پاکستان سے گئے۔
سرکاری وفد کی ارکانِ کانگرس سے ملاقاتوں میں شرکت کیوں نہیں کی؟ جواب دیا جائے ، وزارتِ خارجہ کو امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے سے موقف لے کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے ،جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے تحریری حکمنامہ میں کہا ہے کہ پاکستانی سفیر کو حکومتِ پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وفد کی ملاقاتوں میں شرکت کرنی چاہیے تھی، وزیراعظم اور وزیرِخارجہ کے عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل دائر ہونے کے بعد بیرون ممالک کے دوروں کی تفصیلات بتائی جائیں، وزارتِ خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے امریکی صدر کو لکھے گئے خط کا کوئی جواب نہیں آیا،وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکہ میں پاکستانی سفارت خانہ نے وفد کی امریکہ موجودگی کے دوران کردار ادا کیا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر نے فرنٹ لائن کردار ادا کرنے کیلئے کوئی وقت نہیں نکالا، پاکستانی سفیر نے سرکاری وفد کی 3 سے 11 دسمبر تک ہونے والی اہم ملاقاتوں میں شرکت نہیں کی، امید تھی کہ پاکستانی سفیر اپنے مصروف شیڈول میں سے وقت نکال کر ملاقاتوں میں شریک ہوتے ، سفیر سے وزیراعظم پاکستان کے خط میں اٹھائے گئے معاملے پر واضح حمایت کی امید تھی، پاکستانی سفیر نے آفیشل وفد کی کانگرس کے ممبران سے ملاقاتوں سے دوری اختیار کی، امریکہ کے اپنے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت سمجھ لینے کے خوف سے وفد سے دوری اختیار کرنا خلافِ قیاس ہے ، سفیر حالانکہ جس ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں اُس نے ارکانِ پارلیمنٹ سمیت سرکاری وفد اسی مقصد کیلئے بھیجا تھا،وزارتِ خارجہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکہ میں وکیل کے ڈکلیئریشن پر بھی جواب جمع کرائے ، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ اُن کے ویزاپورٹل کے مطابق انکو ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا، ڈاکٹر فوزیہ کے مطابق یہ باعثِ پریشانی بات ہے کہ اُنہیں جنوری کے وسط میں ملاقاتوں کے لئے داخلے سے روک دیا جائے گا، کیس 13 جنوری کو آئندہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے ۔