نان فائلرز کو1کروڑ تک پراپرٹی خریدنے کی اجازت:ٹیکسوں میں اضافے کے باوجود محصولات بڑھانے میں ناکام ہیں:چیئرمین ایف بی آر،مشرق وسطی کے دو بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ کر لیا:وزیر خزانہ

نان فائلرز کو1کروڑ تک پراپرٹی خریدنے کی اجازت:ٹیکسوں میں اضافے کے باوجود محصولات بڑھانے میں ناکام  ہیں:چیئرمین ایف بی آر،مشرق وسطی کے دو بینکوں سے ایک ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ کر لیا:وزیر خزانہ

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)چیئرمین ایف بی آر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا کہ نان فائلرز کو 1 کروڑ تک جائیداد خریدنے کی اجازت ہوگی،معیشت دستاویزی نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ سیلز ٹیکس میں چار ہزار ارب سے زائد کی چوری ہورہی ہے ،ملک میں تیس لاکھ انڈسٹریل کنکشنز میں سے صرف تیس ہزار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔

 محصولات بڑھانے میں ناکام ہیں،ٹیکس قوانین میں ترمیم  کے مسودے پر خزانہ کمیٹی نے کاروباری برادری کو سننے کیلئے پانچ رکنی ذیلی کمیٹی قائم کر دی ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو ٹیکس قوانین میں ترمیم کے بل کے مسودے پر بریفنگ میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بتایا کہ نان فائلرز کو 1 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت ہو گی جبکہ ایک کروڑ سے زائد کی پراپرٹی نان فائلرز نہیں خرید سکیں گے ، سیلز ٹیکس میں ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سے زائد کی چوری کا تخمینہ ہے ، ملک میں بجلی کے 30 لاکھ انڈسٹریل کنکشنز ہیں ان میں سے صرف 30 ہزار صنعتی صارفین سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں ،60 ہزار صنعتی صارفین کی نشاندہی کر لی گئی ہے ان صنعتی صارفین کا بجلی بل موجودہ ٹیکس فائلرز سے زیادہ ہے اس سلسلے میں سیلز ٹیکس جنرل آرڈر جاری کیا جائے گا اور سیلز ٹیکس رجسٹرڈ کیا جائے گا، بجلی کے بل کی ایک حد مقرر کی جائے گی ، ٹیکس قوانین میں تبدیلی ٹیکس کی بنیاد بڑھانے کیلئے ہے کچھ اختیارات ایف بی آر افسروں کو نئے قوانین کے تحت دیئے جارہے ہیں ،کسی کے پاس کالا دھن یا ٹیکس چوری کرتا ہے اس پر پابندی لگا رہے ہیں، نان فائلر اکنامک ٹرانزیکشن نہیں کر سکے گا ،800 سی سی سے بڑی گاڑی اور ایک کروڑ سے زائد مالیت کی پراپرٹی خرید نہیں سکتا ،نان فائلر کے پاس پیسہ ہے تو سرمایہ کاری نہیں کرسکتا، آڈٹ کیلئے 1600 آڈیٹرز کو لایا جارہا ہے۔

راشد لنگڑیال نے اعتراف کیا کہ ایف بی آر میں اب بھی کرپشن ہورہی ہے ارکان کمیٹی نے ایف بی آر کے اختیارات پر کہا کہیں ایسا نہ ہو کاروبار ہی نہ چلے ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ٹیکس فائلرز کی اہلیت کے معاملے پر ذیلی کمیٹی قائم کر دی ،کمیٹی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی حد اور اہلیت کا جائزہ لے گی اور پراپرٹی خریدنے کیلئے رقم کی حد مقرر کرنے کی تجاویز تیار کر کے 10 روز میں اپنی سفارشات قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو پیش کرے گی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بتایا کہ نان فائلرز کاروبار اور افراد کیخلاف ایف بی آر کے لین دین، ٹرانزیکشنز پر پابندی کے اقدامات کریں تو ہی ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھا سکیں گے ، ترمیمی ٹیکس لا پر بریفنگ کے دوران ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ سالانہ کاروبار کرنے والے کو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے ، چیئرمین سٹینڈنگ خزانہ کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری 50 فیصد بلیک اکانومی ہے ، وزیرمملکت علی پرویز ملک نے کہا کہ جی ڈی پی کا 10 فیصد کیش سرکولیشن کیساتھ پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ، نان فائلرز کے اکنامک ٹرانزکشنز پر پابندی نہ ہونے کے باعث ٹیکس نیٹ نہیں بڑھ سکا اب ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات کرنا ہوں گے ، ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ 60 ہزار کاروبار ایسے ہیں جو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں ،نان فائلرز کیخلاف اقدامات پر عملدرآمد آسان نہیں ہے ایف بی آر کے پاس صرف 25 فیصد کاروبار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں جن سے صرف 42 ہزار سیلز ٹیکس ریٹرنز موصول ہوتی ہی۔

ایف بی آر 2008 میں جو ٹیکس اکٹھا کر رہا تھا 2024 میں بھی وہی ٹیکس جمع ہوا انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی شرح بڑھانے کے باجود محصولات بڑھانے میں ناکام ہیں، راشد لنگڑیال نے کہا کہ نان فائلرز پر ایک کروڑ روپے سے زائد کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہو گی، ایف بی آر کا ویلیو ایڈیشن پر آؤٹ پٹ ٹیکس کیلئے آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرانے کی تجویز منظور کر لی گئی ، آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم کو پائلٹ پراجیکٹ کے طورپر جلد شروع کیا جائے گا، کمیٹی نے تجویز دی کہ نان فائلر کاروبار کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے اکاؤنٹس استعمال کرنے کی اجازت دی جائے ، حکام نے بتایا کہ نان فائلرز کاروبار کو رجسٹرڈ ہونے پر 2 دنوں میں بینک اکاؤنٹس بحال کر دئیے جائیں گے ،چیئرمین ایف بی آر نے کہا محصولات میں کمی کے باعث حکومت کو قرض لینا پڑتا ہے جس کے باعث معیشت پر دباؤ ہے ، ترمیمی بل یکدم نافذ العمل نہیں ہوگا وقت کے ساتھ ساتھ ہو گا، کابینہ میں اس پر مکمل غور ہوگا اس کے بعد فیصلہ ہو گا، حنا ربانی کھر نے کہا ٹیکس نظام کی مشینری کو درست کرنے کی ضرورت ہے ،ٹیکس نظام کی مشینری میں مسائل ہیں جس کی وجہ سے دباؤ ہے ، وزیرمملکت خزانہ نے کہا سیلز ٹیکس میں کمی تب آسکتی ہے جب ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ ہو گا، چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی ممبران کے استفسار پر یقین دہانی کرائی کہ فائلرز سے پانچ سالہ پرانا ریکارڈ نہیں طلب کیا جائے گا۔

ڈیووس(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے 2 بینکوں سے قرض معاہدے کیلئے تیار ہے ۔مشرق وسطیٰ کے دو بینکوں کے ساتھ 6 سے 7 فیصد شرح سود پر ایک ارب ڈالر کے قرض کی شرائط پر اتفاق کیا ہے ۔ یہ قرض قلیل مدتی یا ایک سال تک کے لیے ہیں، ایک بینک کے ساتھ دو طرفہ اور دوسرے کے ساتھ تجارتی قرضہ ہے ۔برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز کو انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا پاکستان ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ سنگل بی ریٹنگ کی جانب بڑھنے پر تبادلہ خیال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ، امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس میں بہتری آئے گی۔اس حوالے سے ہماری جانب سے اقدامات رواں مالی سال کے ختم ہونے سے پہلے مکمل ہوسکتے ہیں۔ فروری کے آخر میں پاکستان آنے والے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض معاہدے کے پہلے جائزے پر بات چیت ہوگی، اس جائزے بارے پیشگی اقدامات کیے ہیں، ہم نے بہترین معاشی اصلاحات سے ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی

۔ امیدہے اس جائزے کے لیے پاکستان کی صورتحال بہترہے ۔ہماری کاوشوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، ملکی معیشت میں لچک، استقلال اور آگے بڑھنے کی صلاحیت نمایاں ہے ، حکومت کو ابتدا میں مالیاتی اور مانیٹری دباؤکا سامنا تھا۔ معیشت کی کمزوریاں دور کرنے کا یہی وقت ہے ۔دریں اثنا عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کی مناسبت سے فورم کی ویب سائٹ پر پاکستان کی معاشی بحالی:پائیدار اور جامع ترقی کی طرف قدم کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں وزیرخزانہ نے عالمی سرمایہ کاروں کوزراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور فارما جیسے ترجیحی صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے کہا ہماری کاوشوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، پاکستان موجودہ مالی سال میں 13 ٹریلین روپے محصولات جمع کرے گا جو پچھلے سال سے 40 فیصد زیادہ ہے ،ٹیکس اصلاحات سے محصولات کا دائرہ زراعت، رئیل سٹیٹ اور تجارت جیسے شعبوں تک بڑھایا جا رہا ہے ۔

پاکستان معاشی بحالی پر گامزن ہے ،افراط زر 4.1 فیصد تک گر گیا ہے ،زرمبادلہ ذخائر دو ماہ سے زیادہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں،پاکستان کے عالمی ڈیفالٹ کے خطرے میں 93 فیصد کمی آئی ہے ۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے سعودی نیشنل بینک کے چیئرمین سعید بن الغامدی سے ملاقات کی۔ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے انہیں پاکستان کی حالیہ اقتصادی ترقی اور بین الاقوامی مالیاتی درجہ بندی میں بہتری سے آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیرخزانہ کی حالان ایم این ٹی کے سی ای او مونیر نخلا سے بھی ملاقات ہوئی ، پاکستان میں حالان ایم این ٹی کی جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل مالیات کے شعبے میں تعاون کے مواقع پر روشنی ڈالی تاکہ پاکستان میں مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے ۔ انہوں نے اقتصادی ترقی کی حمایت کے لیے مالیاتی جدت میں شراکت داری کو مضبوط بنانے پر حکومت پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔مونیر نخلا نے پاکستان کے فِن ٹیک سیکٹر میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں