بھیک مانگنا معاشرتی مسئلہ،وجہ نامناسب مواقع :لاہورہائیکورٹ
لاہور (محمداشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے بھیک مانگنے کے الزام سعودی عرب جانیوالے افرادکیخلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے قرار دیا کہ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی ،بادی النظر میں حقائق کے مطابق یہ کیس انسانی سمگلنگ کی بجائے ویزے کے غلط استعمال یا بھیک سے متعلق قوانین کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہئے تھا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے صادق حسین سمیت دیگر کی درخواستوں پر پندرہ صفحات مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔ملزموں پر 20 جولائی 2024 کو ایف آئی اے ملتان نے انسانی سمگلنگ کا مقدمہ درج کیا تھا ۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ کی ہے کہ سعودی عرب ،عراق ،ملائیشیا سمیت متعدد ممالک سے شکایت آئی ہیں کہ پاکستانی یہاں آکر بھیک مانگتے ہیں ،،انفرادی طور پر حالات کنٹرول سے باہر ہونے ،بے روزگاری ،ذہنی یا جسمانی معزوری بھیک مانگنے کی ایک وجہ ہے ، متعدد ممالک میں بھیک سے متعلق فوجداری قوانین موجود ہیں بعض ممالک میں بھیک مانگنے کو ری ہیب کیا جاتا ہے انہیں تعلیم ،نوکریاں دی جاتا ہے ۔