آئی ایم ایف مذاکرات :گیس ٹیرف یکم جنوری سے لا گو کرنے کی یقین دہانی

آئی ایم ایف مذاکرات :گیس ٹیرف یکم جنوری سے لا گو کرنے کی یقین دہانی

اسلام آباد (مدثرعلی رانا) آئی ایم ایف وفد کے ساتھ قرض پروگرام کی دوسری قسط کیلئے مذاکرات جاری ہیں،ریٹیلرز کیلئے فکسڈ ٹیکس کیساتھ نئی سکیم متعارف کرانے کی تجویز پرغور ، سکیم کے خدوخال آئی ایم ایف کی مشاورت سے فائنل کیے جائیں گے۔

 معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے آئی ایم ایف وفد نے نیب ریفارمز پر بھی رپورٹ طلب کر لی، علاوہ ازیں کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس ٹیرف نوٹیفائی نہ کرنے  پر مشن نے تشویش کااظہار کیا، پٹرولیم ڈویژن حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ گیس ٹیرف یکم جنوری سے بیک ڈیٹڈ جاری کر کے ریکوری کی جائے گی جس پر آئی ایم ایف وفد نے کہا بیک ڈیٹڈ نوٹیفائی کرنے سے عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ اور سندھ کے مشیر خزانہ آج مذاکرات کرینگے ، رواں مالی سال کے اب تک کی کارکردگی کاجائزہ لیا جائیگا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق لاء منسٹری اور نیب حکام آج آئی ایم ایف کیساتھ نیب میں اصلاحات کیلئے سپریم کورٹ احکامات پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے مذاکرات کریں گے ، ایف بی آر حکام اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان آئندہ بجٹ میں ریٹیلرز کیلئے فکسڈ ٹیکس کیساتھ نئی سکیم متعارف کرانے کی تجویز زیرغور آئی۔ اس سکیم کے خدوخال آئی ایم ایف کی مشاورت سے فائنل کیے جائیں گے ، ذرائع کے مطابق وفد کیساتھ یہ بات ہوئی کہ ابھی تک ریٹیلرز کیلئے متعارف کرائی گئی سکیم کامیاب نہیں ہو سکی کیونکہ رواں مالی سال ریٹیلرز کیلئے جو سکیم متعارف کرائی گئی اس کی مد میں 50 ارب روپے سے زائد کا ہدف رکھا گیا تھا اور فروری تک تقریباً 30 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف نامکمل ہے ۔

اب یہ تجویز ہے کہ آئندہ بجٹ میں نئی سکیم لانچ کی جائے تاکہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے ، ٹریک اینڈ ٹریس کا دائرہ کار ٹائلز، سیمنٹ، بیوریجز، ٹائرز سمیت متعدد سیکٹر تک بڑھانے پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال مزید 2 شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس کو لانچ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے غیرقانونی تمباکو مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا ، غیرقانونی تمباکو مارکیٹ بارے سٹڈی بھی آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میں بات چیت کا حصہ بنی، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام، سرکاری ملکیتی اداروں کے نقصانات و گورننس، ڈومیسٹک فنانسنگ آپریشنز پر بھی اہم مذاکرات ہوئے ، آئی ایم ایف کیساتھ آج نیو الیکٹرک وہیکل پالیسی پر مذاکرات شیڈول ہیں جس میں ٹیرف، رعایتیں، انڈسٹریل پالیسی ایلیمنٹس شامل ہیں، پی آئی اے سمیت اداروں کی نجکاری کا بھی جائزہ لیا جائے گا ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پول میں 93 لاکھ افراد شامل ہیں، نئے افراد شامل ہونے کے بعد تعداد 1 کروڑ تک پہنچ جائے گی، موجودہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پول سے 15 سے 20 فیصد افراد نکلنے کا امکان ہے ۔ پول میں پہلے سے شامل افراد کی مالیاتی صورتحال بہتر ہو چکی جو نکل جائیں گے اور غربت کا شکار نئے افراد کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام پول میں شامل کیا جائے گا۔

رواں مالی سال کیلئے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا حجم 598 ارب روپے ہے ، وفد کو ملک بھر میں امدادی رقم تقسیم کرنے کیلئے دائرہ کار 6 بینکوں تک بڑھانے اور ایجنٹس کی تعداد 7 ہزار سے بڑھا کر 18 ہزار تک کرنے کے ہدف پر بریف کیا گیا۔ ادھر وزارت پٹرولیم کے باوثوق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس ٹیرف نوٹیفائی نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے تشویش کا اظہار کیا ہے ، پٹرولیم ڈویژن حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ گیس ٹیرف یکم جنوری سے بیک ڈیٹڈ جاری کر کے ریکوری کی جائے گی جس پر آئی ایم ایف وفد نے کہا بیک ڈیٹڈ نوٹیفائی کرنے سے عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس ٹیرف اضافے کو فورا ًنوٹیفائی کریں، کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس نرخوں میں 5 سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف شرط پر کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گرڈ ٹرانزیشن لیوی کے نفاذ کی بھی منظوری دے کر جلد اقدامات کی ہدایت کر دی گئی ۔

وفد کو بریفنگ کے دوران بتایا گیاکہ مالی سال 2024-25 کے دوران گیس کے شعبے کیلئے مطلوبہ آمدنی کو یقینی بنانے کیلئے کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس ٹیرف کو 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے ، آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے آر ایل این جی درآمدی لاگت پر فروخت کی جائے اور رعایتوں کوختم کیا جائے ، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل دونوں گیس کمپنیاں 1180 کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس فراہم کر رہی ہیں۔ کیپٹو پاور پلانٹس 242 مقامی اور 156 ایم ایم سی ایف ڈی درآمدی گیس استعمال کر رہے ہیں، 1180 کیپٹو پاور پلانٹس میں سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن 383 اور سوئی سدرن گیس پائپ لائن 797 کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس فراہم کر رہی ہیں۔ ایس این جی پی ایل 383 کیپٹو پاور پلانٹس کو 59 مکعب ملین کیوبک فٹ مقامی ذرائع سے گیس اور 114 ایم ایم سی ایف ڈی درآمدی ایل این جی فراہم کر رہی ہے جبکہ ایس ایس جی سی ایل 797 کیپٹو پاور پلانٹس کو 183 مکعب ملین کیوبک فٹ مقامی ذرائع سے گیس اور 42 ایم ایم سی ایف ڈی درآمدی ایل این جی فراہم کر رہی ہے ، 1180 میں سے 657 ایکسپورٹ اورینٹڈ کیپٹو پاور پلانٹس کو 223 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی گیس و درآمدی ایل این جی مل رہی ہے اور 532 نان ایکسپورٹ اورینٹڈ کیپٹو پاور پلانٹس کو 81 مکعب ملین کیوبک فٹ مقامی اور درآمدی گیس مل رہی ہے ۔

آئی ایم ایف وفد نے پاور سیکٹر کے گردشی قرض (سی ڈی) کو کنٹرول کرنے کے اقدام کو سراہا، رواں مالی سال کیلئے پاور سیکٹر کے گردشی قرضہ میں 350 ارب روپے کا اضافہ متوقع تھا لیکن گزشتہ 6 ماہ کے دوران سٹاک میں 10 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد اب پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2380 ارب کے لگ بھگ ہے لیکن آئندہ 6 ماہ کے دوران اس میں اضافے کا امکان ہے ، ذرائع نے بتایا کہ اب اگلے 6 ماہ میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گا جس کے دوران گردشی قرضہ بڑھ سکتا ہے ، آئی ایم ایف نے اس تخمینے پر رپورٹ طلب کی ہے ، رواں مالی سال کے دوران گردشی قرضہ میں 410 ارب روپے سے زائد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس میں سے 358 ارب روپے حکومت رواں مالی سال کیلئے مختص سبسڈی سے آئی پی پیز اور گورنمنٹ پاور پلانٹس کو فراہم کرے گی یوں مالی سال کے اختتام تک گردشی قرضہ میں 40 ارب روپے تک کا اضافہ ہو گا جس کے بعد گردشی قرضہ 2430 ارب روپے تک پہنچ جائے گا، ذرائع بتاتے ہیں کہ مالی سال 2022 کے اختتام تک گردشی قرضہ 2253 ارب روپے تھا جو گزشتہ مالی سال کے اختتام تک بڑھ کر 2393 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ،2 برسوں میں گردشی قرضہ میں 140 ارب روپے کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف وفد کیسا تھ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے بینکوں سے 1.2 ٹریلین روپے کا قرض لینے پر دوبارہ بات ہو گی، ابھی تک جو بریفنگ دی گئی اس میں یہ پلان شیئر کیا گیا کہ بینکوں سے 12 سو ارب روپے قرض لیا جائے ۔3 سو ارب روپے سیٹل کیے جائیں اور 6 سو ارب روپے کے لگ بھگ لیٹ پیمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) کو معاف کروا کرگردشی قرض سٹاک کو کلیئر کیا جائے جو بینکوں سے قرض لیا جائے گا گردشی قرض اتارنے کیلئے وہ فی یونٹ پر 2.8 روپے تک عائد کر کے سرچارج کی مد میں 5 برسوں تک ریکور کیے جائیں گے ۔ یہ پلان ابھی فائنل نہیں ہوا اور آئی ایم ایف کیساتھ دوبارہ ڈسکس کیا جائے گا۔خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ اور سندھ کے مشیر خزانہ بھی آج مذاکرات کرینگے ، رواں مالی سال کی اب تک کی کارکردگی کاجائزہ لیا جائیگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں