لاہور ہائیکورٹ:غیرت کے نام پر قتل کا ملزم 7سال بعد بری
لاہور(محمد اشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اکبر ڈوگر نے قرار دیا ہے کہ قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہوگا ،عدالت نے غیرت کے نام پر قتل کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو 7سال بعد بری کردیا ۔
جسٹس اکبر ڈوگر نے قانونی نکتہ طے کردیا ۔ جسٹس شہرام سرور اور جسٹس اکبر ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ملزم واصف کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔جسٹس سردار اکبرودیگر نے 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریرکیا ۔جسٹس اکبر ڈوگر نے فیصلے میں لکھا ملزم واصف سعید و دیگر پر 2018 میں قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ٹرائل کورٹ نے 2021 میں تین شریک ملزموں کو بری جبکہ ملزم واصف کو سزائے موت کی سزا سنائی۔ پراسیکیوشن کے مطابق قتل کا واقعہ رات نو بجے ہوا صرف تین کلو میٹر کی دوری پر پولیس سٹیشن کے باوجود مدعی نے پولیس کو سوا دو گھنٹے تاخیر سے اطلاع ۔پراسیکیوشن کے مطابق قتل کا واقعہ رات نو بجے ہوا جبکہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کی موت رات دس بجے ہوئی ایف آئی آر اندراج میں تاخیر، پولیس کاغذات تیاری میں تاخیر ،پوسٹمارٹم میں تاخیر بتاتی ہے کہ یہ اندھا قتل تھا ۔مدعی کے مطابق مقتول شوہر نے ملزم کی بہن سے چھپ کر شادی کر رکھی تھی مدعی نے بیان دیا ملزم کی بہن نے شادی معاملے پر بات کیلئے اسے گھر بلایا مدعی نے بیان دیا کہ وہ اپنے شوہر اور دیور کے ہمراہ سوتن سے بات چیت کرنے گھر گئے فیصلہ میں کہا گیا کہ ہمارے معاشرے میں تو پہلی بیوی دوسری کو برداشت نہیں کرتی اور اسے اپنی فیملی سے دور رکھتی ہے ،عجیب بات ہے یہاں پہلی بیوی خود شوہر کی دوسری بیوی سے معاملات طے کرنے اسکے ساتھ جا رہی ہے ،مدعی گواہ کے بیانات میں بہت سے تضادات ہیں عدالت ملزم واصف سعید کی اپیل منظور کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیتی ہے ۔