ہر بڑی دہشت گردی کے ڈانڈے افغان سرزمین سے ملتے ہیں

 ہر بڑی دہشت گردی کے ڈانڈے  افغان سرزمین سے ملتے ہیں

(تجزیہ: سلمان غنی) اوورسیز کنونشن میں دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی تقریر اور خصوصاً دہشت گردوں کے خلاف اس عزم کا اظہار کہ ان کی دس نسلیں بھی پاکستان اور بلوچستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی یہ دراصل اس جذبے اور ولولے کا آئینہ دار ہے جو ہماری فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں میں موجود ہے ۔

 لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ دہشت گردی کے پیچھے ہے کون اور کیوں ہے ؟ ۔ پاکستان میں دہشت گردی کا رحجان ہمارے ہمسایہ ممالک خصوصاً افغانستان اور بھارت کے ساتھ بعض مسائل سے جڑا ہوا ہے ۔ اس میں انسداد دہشت گردی کی پالیسی کو وسیع تر تناظر میں دیکھنا ہوگا ۔ا پوزیشن دہشت  گردی کے اس عمل کو حکومتی ناقص پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دیتی نظر آ رہی ہے لہٰذا حکمت عملی میں اتفاق رائے کا فقدان نظر آ رہا ہے ، دوسری جانب دہشت گردی کے حوالے سے افغانستان ہمارے لئے درد سر بنا ہوا ہے ۔

ہر بڑی دہشت گردی کی واردات کے ڈانڈے افغان سرزمین سے ملتے ہیں ۔ بارہا اس پر احتجاج اور توجہ کی مبذولی کے باوجود افغان انتظامیہ اس پر کارروائی کے لئے تیار نہیں ، الٹا وہ اپنی سرزمین کے استعمال سے ہی انکاری نظر آتی ہے ۔ اس کی بڑی وجہ ہمارا اس پر موثر دباؤ نہ ہونا ہے لہٰذا جب تک ہم اندرونی و بیرونی محاذ پر دہشت گردی کے خلاف یکسوئی اور سنجیدگی اختیار نہیں کریں گے ہماری یہ جنگ نتیجہ خیز نہ ہوگی ہمیں روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر ایسی حکمت عملی پر گامزن ہونا ہوگا جس میں دہشت گرد ڈھیر ہوتے نظر آئیں اور ان کے پس پشت فورسز کو بھی کان ہو سکیں علاقائی صورتحال میں ہمیں افغان انتظامیہ سے مذاکراتی عمل بحال کرتے ہوئے انہیں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار کی ادائیگی پر لانا ہوگا ۔

یہ دہشت گردی پاکستان کے لئے ہی خطرہ نہیں خود افغانستان بھی اس جنگ میں جل رہا ہے ، خود وہاں طالبان کی اپنی رٹ کا مسئلہ ہے وہ دہشت گردی کیخلاف اپنی سرزمین کے استعمال سے اس لئے انکاری ہیں کہ انہوں نے دوحا معاہدے میں یہ شرط مانی تھی کہ ان کی سرزمین دہشت گردی میں استعمال نہیں ہوگی ، ہمسایہ ممالک بھی اس سے متاثر نہیں ہوں گے لیکن وہ اس کے سدباب کی بجائے الزامات کے جواب میں سرگرم ہے ، جو خود ان کے لئے بھی نقصان دہ ہے ۔ بھارت پاکستان کے نیو کلیئر پاور بننے کے بعد سے پاکستان کے خلاف جارحیت کی پوزیشن میں نہیں ۔ اس کا ہدف اب پاکستان کو معاشی پاور نہ بننے دینا ہے لہٰذا وہ دہشت گردوں ، ان کی تنظیموں اور ان کی ٹریننگ کیلئے فنڈنگ کر رہا ہے ۔ وہ سمجھتا ہے کہ اب پاکستان کو دفاعی اعتبار سے تو چیلنج نہیں کیا جا سکتا لیکن اسے معاشی حوالے سے ٹیک آف نہ کرنے دیا جائے ۔ قومی جذبہ پیدا ہو تو دہشت گردی یہاں پنپ نہیں سکتی ۔ماضی میں دہشت گردی کی عالمی جنگ پاکستان نے جیت کر دکھائی امریکا سے ہمارے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا مگر آج کی صورتحال میں پاکستان کو امریکا کی مدد کی ضرورت ہوگی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں