مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے تک نئی نہریں نہیں بنیں گی،2مئی کو اجلاس طلب:شہباز شریف ،بلاول ملاقات میں فیصلہ
اسلام آباد(نامہ نگار، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غورکے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ز کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول کے ہمراہ گفتگو کرتے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کیا جو انکی دعوت پر ملاقات کیلئے آئے ۔ وزیراعظم نے کہا ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی، بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کیخلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غورہوا اور اہم فیصلے کئے گئے جن پر بلاول کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی، پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں میں معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے ۔ بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی کو اس پر اعتراضات ہیں تو بہترین ملکی مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے ، ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے ، مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور کینالز معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں میں اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا یہ طے کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو بلایا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جسکے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ہم اجلاس کا انتظار کرینگے ۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے بارے بھارتی اعلانات کی مذمت کرتے کہا کہ یہ نا صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے اور نا صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینگے ۔بلاول بھٹو وزیر اعظم سے ملاقات کیلئے اسلام آباد پہنچے تھے ، انکے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، شازیہ مری، ندیم افضل چن اور ہمایوں خان بھی موجود تھے ۔ شہباز شریف اوربلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر وفاقی حکومت نہروں کے معاملے کو آگے نہیں بڑھائے گی۔
تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔اعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے ، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ، کسی بھی صوبے کے خدشات کو سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔ادھر پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے متنازعہ کینالز منصوبے پر کام بند کرنے کے اعلان پر سندھ بھر کے اضلاع اورتحصیلوں کی سطح تک تین دن تک اظہار تشکر ریلیاں نکالنے اور جشن منانے کا اعلان کر دیا۔ ایک بیان میں پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا متنازعہ کینالز منصوبے پر کام بند کرنے کا اعلان پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کے موقف کی کامیابی ہے ۔