88گھنٹے :کشیدگی اور جنگ بندی، اب غیر یقینی کے بادل

88گھنٹے :کشیدگی اور جنگ بندی، اب غیر یقینی کے بادل

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان 88 گھنٹے کی خوفناک کشیدگی اور اچانک جنگ بندی کے بعد اب بھی غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

اس وقت سوال یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا سیز فائر دیرپا ہے بھی یا نہیں۔ابھی چند ہی گھنٹے گزرے تھے کہ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سیزفائر کی خلاف ورزی کے الزام لگنے لگے ۔انڈیا کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چند گھنٹے سے ہمارے پاکستان کے ساتھ سمجھوتے میں مسلسل خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ یہ اس سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے جس پر ہم پہنچے تھے ۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے الزام کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان سیزفائر پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے ، انڈیا کی جانب سے خلاف ورزیوں کے باوجود پاکستانی فورسز ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق لگ بھگ 88 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ناقابل یقین کشیدگی نے جہاں دونوں ممالک کے عوام کو 21ویں صدی میں ایک جدید جنگ کی خوفناک جھلک دکھائی ہے وہیں ماہرین سمجھتے ہیں کہ سیزفائر کے باوجود ابھی اس تنازع پر خطرناک غیریقینی کے بادل چھائے رہیں گے ۔واشنگٹن میں نیو لائنز انسٹیٹیوٹ برائے سٹریٹیجی و پالیسی کے ڈائریکٹر کامران بخاری کے مطابق یہ سیزفائر بہت کمزور ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈیا کی جانب سے جو پاکستانی شہروں پر ایئر سٹرائکس کی گئیں اس کے بعد سے انڈیا پاکستان کے درمیان کشیدگی کے پرانے ضوابط ختم ہو گئے ہیں۔ان کی رائے ہے کہ ہم دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔اس کے ضوابط بھی نئے ہوں گے ، ایک نیو نارمل شروع ہو رہا ہے ، وہ کیا ہے یہ ابھی کھل کر سامنے نہیں آیا اور صورتحال خاصی غیر یقینی ہے ۔انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘اب دونوں نے دستانے اتار دئیے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ جوہری طاقتیں ہونے کے باوجود وہ ایک محدود جنگ کر سکتے ہیں جس کی وجہ جدید ٹیکنالوجی ہے ۔‘اب کروز اور بیلسٹک میزائلوں، ڈرونز، ایئر ڈیفنس اور اپنی ہی سرحد میں رہ کر حملہ کرنے والے طیاروں کا دور ہے ۔ اب شاید ان کے لیے ایک دوسرے کے اوپر میزائل داغنا کوئی بڑی بات نہ رہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں