دوہرے قتل پر سزائے موت پانے والا 12سال بعد بری
لاہور (کورٹ رپورٹر)پراسیکیوشن کیس ثابت کرنے میں ناکام ،لاہور ہائیکورٹ نے دوہرے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے کو 12سال بعد بری کردیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، دوران سماعت ایڈووکیٹ عثمان تسنیم نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔ مقدمہ کی ایف آئی آر اور پوسٹمارٹم تاخیر سے ہوا، غلام عباس کا مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ،لہذا ٹرائل کورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔پراسیکیوٹر نے اپیل کی مخالفت کی اور کہاکہ غلام عباس کو 2013میں سحرش اور کامران کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ،2020میں غلام عباس کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا اور اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں، عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد اپیل منظور کرتے ہوئے غلام عباس کو سنائی جانیوالی سزا کالعدم قرار دیکر بری کردیا ۔