پاکستان اور بھارت میں ڈرون ریس شروع
نئی دہلی،اسلام آباد (رائٹرز)گزشتہ دہائیوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان روایتی ہتھیاروں، جنگی طیاروں اور میزائلوں کا استعمال ہوتا رہا ہے ، لیکن حالیہ جھڑپوں کے بعد اب دونوں ممالک ڈرون ریس میں شامل ہو چکے ہیں۔
رائٹرز کی تحقیق کے مطابق دونوں ملکوں کے سکیورٹی حکام، دفاعی صنعتوں اور تجزیہ کاروں نے اس رجحان کی تصدیق کی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے بغیر کسی پائلٹ یا قیمتی طیارے کو خطرے میں ڈالے ، دشمن پر حملہ کرنے کا مؤثر ذریعہ ہیں اور دونوں ممالک انہیں بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔بھارت آئندہ 12 سے 24 ماہ میں ڈرونز پر 47 کروڑ ڈالر تک خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ، جو کہ پہلے سے تین گنا زیادہ ہے ۔ حکومت نے رواں ماہ 4.6 ارب ڈالر کے ہنگامی دفاعی اخراجات کی منظوری بھی دی ہے ۔ڈرون بنانے والی بھارتی کمپنی آئیڈیا فورج کے نائب صدر وشال سکسینا نے بتایا کہ حکومت اب ریکارڈ رفتار سے کمپنیوں کو آزمائشی پروازوں کے لیے بلا رہی ہے ۔پاکستانی فضائیہ بھی مہنگے جنگی طیاروں کو خطرے میں ڈالنے کے بجائے ڈرونز کے استعمال پر زور دے رہی ہے ۔پاکستان ترکی اور چین کے ساتھ مل کر مقامی ڈرونز کی تیاری کے لیے کام کر رہا ہے ۔ نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک اور ترک کمپنی بائیکار کے اشتراک سے بننے والا ڈرون دو سے تین دن میں تیار ہو سکتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق ڈرونز کی لاگت کم اور استعمال آسان ہے ، مگر ان کے ذریعے کی گئی کارروائیاں بعض اوقات بڑے تصادم کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ دونوں ممالک نے سوفٹ وارفیئر کے اس ہتھیار کو مؤثر پایا ہے ۔لیکن بھارت کے لیے ایک اہم مسئلہ چینی پرزہ جات پر انحصار ہے ، جیسے بیٹریز میں استعمال ہونے والا لیتھیم اور میگنیٹس ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چین نے کسی سیاسی کشیدگی میں ان پرزہ جات کی فراہمی روک دی، تو بھارتی ڈرون پروگرام متاثر ہو سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں بھارت کے وزیر دفاع نے ملک کے جدید ترین اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کے لیے ایک فریم ورک کی منظوری دے دی ہے ، وزارت دفاع نے بتایا یہ اقدام پاکستان کے ساتھ حالیہ فوجی جھڑپوں کے بعد شروع ہونے والی نئی ہتھیاروں کی دوڑ کے تناظر میں کیا گیا ہے ۔وزارت کے مطابق یہ پروگرام ریاستی ادارے ایروناٹیکل ڈیویلپمنٹ ایجنسی کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے ، جو جلد ہی نجی دفاعی کمپنیوں سے اس فائٹر جیٹ کے پروٹوٹائپ کی تیاری کے لیے ابتدائی دلچسپی کی دعوت دے گا۔یہ لڑاکا طیارہ دو انجنوں پر مشتمل پانچویں نسل کا جیٹ ہوگا، جس میں اسٹیلتھ (ریڈار سے بچنے کی صلاحیت)، جدید ایویونکس اور بہتر فضائی لڑائی کی صلاحیتیں شامل ہوں گی۔