بھارت کیساتھ مستقبل میں کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا:چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی:دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دشمن کو مکمل شکست دینگے:فیلڈ مارشل

بھارت کیساتھ مستقبل میں کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا:چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی:دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دشمن کو مکمل شکست دینگے:فیلڈ مارشل

راولپنڈی (خصوصی نیوز رپورٹر)فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی بھارتی ریاست کر رہی ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دشمن کو مکمل شکست دیں گے ۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا اور وہاں طلبہ ،افسروں اور فیکلٹی سے خطاب کیا۔ فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان مرصوص کے شہدا کو  خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے خاندانوں سے مکمل اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ قومی قیادت کے زیر پاکستان کے عوام مادر وطن کے دفاع کے لئے فولاد کی دیوار بن گئے ہیں ۔ معرکہ حق کی کامیابی ہمارے قومی عزم اور تمام عناصر قومی طاقت کے درمیان مکمل ہم آہنگی کی گواہی دیتی ہے ۔ انہوں نے عالمی اور علاقائی ماحول پر ابھرتے ہوئے تنازعات کی نوعیت پر روشنی ڈالی اور خاص طور پر بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف غیرضروری فوجی جارحیت کے بڑھتے ہوئے رجحان پر زور دیا۔فیلڈ مارشل نے کسی بھی جارحیت کو شکست دینے اور مکمل تنازع کے دائرہ کار میں خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کا اعادہ کیا اور کہا پاکستان کو کبھی بھی دبایا نہیں جا سکتا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو ناکام بنانے کے دشمن عزائم کو مکمل طور پر شکست دی جائے گی۔

فیلڈمارشل نے مسئلہ کشمیر کے دیرینہ اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع کے پرامن حل پر بھی زور دیا اور بھارت کی جانب سے آبی دہشت گردی کے غیر قانونی اور ناقابل قبول اقدامات سے خبردار کیا،فیلڈ مارشل نے کہا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے خلاف قومی جدوجہد منطقی انجام تک پہنچے گی۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سٹوڈنٹ آفیسرز کو اپنی ذمہ داریاں بھرپور عزم، جذبے اور لگن سے ادا کرنے کی تلقین کی اور انہوں نے تخلیقی سوچ اور تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کی طرف سے مستقبل کے عسکری رہنماؤں کی اعلیٰ معیار کی تربیت کو سراہا۔انہوں نے کہا مستقبل کی جنگ کے تقاضے جدید سوچ اور جدت کے طلبگار ہیں، فیلڈ مارشل نے نوجوان افسروں کو جذبے ، تحقیق اور عزم سے قیادت کی تیاری کی ہدایت کی۔قبل ازیں کوئٹہ پہنچنے پر فیلڈ مارشل کا استقبال کور کمانڈر کوئٹہ اور کمانڈنٹ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ نے کیا۔

سنگاپور (دنیا نیوز) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنی سرحدوں پر افواج کی تعداد کم کر رہے ہیں اور ہم 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں تاہم حالیہ بحران نے مستقبل میں کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بڑھا دیا ہے ۔سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ فورم میں شرکت کے لیے موجود مسلح افواج کے سربراہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلی بار سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا گیا جو کہ ایک انتہائی تشویشناک اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے ، یہ فیصلہ پہلگام حملے کے صرف 24 گھنٹے کے اندر بغیر کسی ثبوت کے کیا گیا۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، سندھ طاس معاہدہ کی معطلی ہمارے لیے ریڈ لائن ہے ، پاکستان نے معاملے کی غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاکہ سچ سامنے آ سکے مگر بھارت نے اس پر مثبت ردعمل دینے کے بجائے جارحانہ اقدامات کو ترجیح دی۔ دونوں ملکوں نے افواج کی سطح میں کمی کا عمل شروع کر دیا ہے ، ہم تقریباً 22 اپریل سے پہلے کی صورتحال پر واپس آ چکے ہیں، ہم اُس کے قریب پہنچ چکے ہیں، یا شاید پہنچ چکے ہوں گے ۔

اگرچہ اس تنازع کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی تاہم یہ ایک خطرناک صورتحال تھی، اس بار کچھ نہیں ہوا لیکن آپ کسی بھی وقت کسی سٹر ٹیجک غلطی کو رد نہیں کر سکتے کیونکہ جب بحران ہوتا ہے تو ردِعمل مختلف ہوتا ہے ۔مستقبل میں کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ اس بار کی لڑائی صرف متنازعہ علاقے کشمیر تک محدود نہیں رہی، دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے مرکزی علاقوں میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا لیکن کسی نے بھی کسی سنجیدہ نقصان کو تسلیم نہیں کیا۔یہ تنازع دو جوہری طاقتوں کے درمیان حد کو کم کرتا ہے ، مستقبل میں یہ صرف متنازعہ علاقے تک محدود نہیں رہے گا، یہ پورے بھارت اور پورے پاکستان تک پھیل جائے گا، یہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہے ۔مستقبل میں بین الاقوامی ثالثی مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے کا کوئی مو ثر طریقہ کار موجود نہیں، بین الاقوامی برادری کے لیے مداخلت کا وقت بہت کم ہو گا اور میں کہوں گا کہ نقصان اور تباہی اُس سے پہلے ہی واقع ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بات چیت کے لیے تیار تھا لیکن ہاٹ لائنز کے علاوہ سرحد پر چند ٹیکٹیکل سطح کے رابطوں کے سوا کوئی اور مواصلاتی ذریعہ موجود نہیں تھا، کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی پسِ پردہ یا غیر رسمی بات چیت نہیں ہو رہی تھی۔یہ مسائل صرف میز پر بیٹھ کر مذاکرات اور مشاورت سے حل ہو سکتے ہیں، یہ میدان جنگ میں حل نہیں ہو سکتے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں