چھوٹی گاڑیاں مہنگی،شیئرز کے منافع پرٹیکس میں اضافہ،پر تعیش اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم،وفاقی بجٹ تیار
اسلام آباد (مدثرعلی رانا) آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم کے درمیان مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اور بجٹ کو حتمی شکل دی جا چکی ہے جس میں چھوٹی گاڑیوں اورشیئرز کی خریدوفروخت پرٹیکس بڑھانے کافیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پُرتعیش اشیا کی ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی جائیگی۔
باوثوق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم کے درمیان 17.5 ٹریلین روپے کے لگ بھگ بجٹ سائز پر اتفاق ہوا ہے اور ایف بی آر ٹارگٹ بھی 14.1 ٹریلین روپے فائنل کیا گیا ہے ۔ اس سے قبل ایف بی آر کیلئے 14.3 ٹریلین روپے کا ٹیکس ہدف فائنل کیا گیا تھا لیکن ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونے کی نشاندہی کر دی تھی ۔آئی ایم ایف سے معاشی ٹیم کی درخواست پر ایف بی آر ہدف میں تقریباً 200 ارب روپے تک کی کٹوتی کی گئی ہے ، آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم کے بجٹ پر مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں، آئی ایم ایف نے کفایت شعاری اقدام پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی، بجٹ میں تمام وفاق وزارتوں اور محکموں میں نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہو گی ۔بجٹ میں وفاقی وزارتوں ،محکموں کے بجلی اور گیس کے بلوں کو محدود رکھا جائے گا، غیر ضروری ضمنی گرانٹس کے اجراء پر پابندی کا مطالبہ کیا گیاہے ۔ قدرتی آفات کے دوران ہی ہنگامی ضروری فنڈز جاری ہو سکیں گے ، بجٹ کے علاوہ غیر علانیہ منصوبوں یا دیگر مد میں فنڈز خرچ نہیں کیے جائیں گے ۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شیئرز کے منافع اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھایا جائے گا، ذرائع وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ 650 سی سی، 800 سی سی اور جو دیگر چھوٹی گاڑیاں ہیں جن پر سیلز ٹیکس 12.5 فیصد کی شرح سے عائد تھا بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر بھی سٹینڈرڈ شرح سے سیلز ٹیکس عائد کر دیا جائے گا ۔سٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی خریدوفروخت پر ملنے والے منافع پر ٹیکس بڑھایا جائے گا ۔ذرائع نے بتایا کہ چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے سے نہ صرف چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ ہو گا بلکہ بڑی گاڑیوں کی قیمت بھی بڑھے گی۔ ایف بی آر نے پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا تاحال نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس کیلئے آئندہ بجٹ میں ہی اقدامات کیے جائیں گے ۔ ذرائع یہ بھی بتا رہے ہیں کہ پراپرٹی کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح بھی بڑھائی جا رہی ہے اور پراپرٹی کی فروخت پر ملنے والے منافع پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کیلئے عائد ٹیکس کی شرح کے مطابق ہو سکے گی اور آئندہ مالی سال کیلئے نئے بجٹ میں کیپٹل گین ٹیکس کو بڑھانے کیلئے تجویز تیاری کی گئی، کیپٹل گین ٹیکس کی شرح اس وقت 15 فیصد تک ہے جس کو دوگنا کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پراپرٹی خریدوفروخت پر لاکھوں روپے منافع پر کم شرح کے مطابق ٹیکس وصولی ہو رہی ہے اور رئیل اسٹیٹ میں پراپرٹی کی خریدوفروخت پر سی جی ٹی بڑھانے کی ضرورت ہے ، کیپٹل گین ٹیکس بڑھانے سے ٹرانزیکشنز میں بھی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔پُر تعیش اشیا کی درآمد پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی بھی کم کی جائے گی، ان اشیا میں کھانے پینے کی ڈبہ بند اشیا، ہوم اپلائنسز اوردیگر آئٹمز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دفاعی بجٹ، قرضوں پر سود ادائیگیوں، ڈویلپمنٹ بجٹ، سول گورنمنٹ اخراجات کو بھی تقریباً فائنل کر لیا گیا ہے ۔ معاشی ٹیم نے گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کو میٹنگ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بریفنگ دی ۔ نیشنل اکنامک کونسل اجلاس سے قبل ورکنگ کو فائنل کیا جائے گا، وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل اکنامک کونسل کا اجلاس کل ہو گا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی شریک ہونگے اور بجٹ اہداف کو حتمی شکل دی جائے گی، بجٹ کیلئے قومی ترقیاتی بجٹ کی بھی منظوری دی جائے گی، معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان بجٹ مذاکرات تین ہفتوں سے زائد جاری رہے ہیں اور بجٹ تجاویز کو ورچوئل مذاکرات کے دوران فائنل کیا گیا۔