چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے 10سال میں 35ہزار فیصلے
لاہور (محمد اشفاق سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتویں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے بطور جج 10سالہ کیریئر میں 35ہزار سے زائد کیسز کے فیصلے سناکر تاریخ رقم کی، 56 سالہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 سے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
جبکہ یکم فروری 2025کو اُنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا تھا ،لاہور ہائیکورٹ میں تقریباً 9سال8 ماہ بطور جج فرائض سر انجام دیتے ہوئے 35ہزار سے زائد کیسز کے فیصلے جاری کیے گزشتہ برس 8 فروری انتخابات کے بعد جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ میں انتخابی عذرداریوں پر فیصلے کرنے کے لئے الیکشن ٹربیونل مقرر کیا گیا جبکہ بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی ِسکینڈل کی تحقیقات کے لیے 11 جنوری 2024 کو جسٹس سرفراز ڈوگر کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا، بطور سربراہ کمیشن جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اِسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلبہ اور اساتذہ کو جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال سے متعلق الزامات سے بری کرتے ہوئے اِس سکینڈل کی ذمے داری یوٹیوبرز پر عائد کی، جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے لاہور ہائیکورٹ میں متعدد مقدمات کی سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ پولیس کی نااہلی کی وجہ سے عدالتیں بدنام ہوتی ہیں پولیس عدالتی احکامات کو نظر انداز کر کے قانون پر عمل درآمد نہیں کرتی اور سارا الزام عدالتوں پر آتا ہے ۔بحیثیت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں درخواست ضمانت کا معاملہ آیا تو دو رکنی بینچ کے ممبر جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال میں اختلاف ہوگیا، جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے شہباز شریف کی ضمانت منظور اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ضمانت خارج کرنے کا نوٹ لکھا تاہم ریفری بینچ نے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے نوٹ کی حمایت کرتے ہوئے شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کی تھی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کہا ادارہ قانون کے مطابق بلا خوف و خطر ہر ایک کو فوری انصاف فراہم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔