اے پی سی میں شامل جماعتوں کا دہشتگردی کے خاتمے کا مطالبہ

اے پی سی میں شامل جماعتوں کا دہشتگردی کے خاتمے کا مطالبہ

کوئٹہ (آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے صوبے کی تمام اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کا مقصد صوبے کے معدنیات کی لوٹ مار اور وسائل کو بچانے کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماؤں کی رہائی، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے پر نظرثانی، اور گوادر سے باجوڑ تک بارڈر ٹریڈ کی فعالیت کو یقینی بنانا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ گزشتہ 78 سال سے غلط خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کے باعث دہشت گردی، انتہاپسندی اور بدامنی کا خاتمہ نہیں ہو سکا، اس لیے فوری طور پر فوجی آپریشن بند کیا جائے ۔اے پی سی میں شامل تمام جماعتیں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ قرار داد پیش کریں گی۔ مطالبات پر عملدرآمد کے لیے اے پی سی میں شامل جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف آئندہ سماعت کے موقع پر اے پی سی میں شامل تمام جماعتوں کی قیادت اور کارکن عدالت میں موجود ہوں گے ۔ایمل ولی خان نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ بلوچستان اور پشتونخوا وطن میں جاری مسلط کردہ دہشت گردی اور امن و امان کی ابتر صورتحال گزشتہ 78 سالہ غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔ دونوں صوبوں میں فوجی آپریشن کے باعث انسانی و مالی نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے بین الاقوامی اداروں کی نگرانی میں ٹروتھ کمیشن بنایا جائے ۔ ریاستی اداروں کی جانب سے مسلح جتھوں اور ڈیتھ اسکواڈ کے نام پر سیاسی کارکنوں کے خلاف کارروائیاں، شاہراہوں پر گاڑیوں کو جلانا اور مسافروں کے اغوا کی مذمت کرتے ہیں اور ان ڈیتھ اسکواڈز کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024ء کے انتخابات جمہوریت کے خلاف سازش ہیں، فارم 47 کے تحت بننے والے حکمران عوام کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے ۔

آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخابات خودمختار الیکشن کمیشن کے تحت کرائے جائیں۔ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء کو مسترد کرتے ہیں اور ایس آئی ایف سی کے ذریعے اٹھارویں آئینی ترمیم کے خلاف سازش کو ناکام بنائیں گے ۔لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے ، جعلی الاٹمنٹ اور انتقالات منسوخ کیے جائیں، اور زیارت، ہرنائی، قلات، نوشکی، برشور، توبہ کاکڑی اور قلعہ سیف اللہ سمیت صوبے کے تمام علاقوں میں اراضی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ بلوچستان کے تمام بارڈر تجارتی راستے ، بشمول گوادر تا باجوڑ، کھولے جائیں، اور علی وزیر، ماما غفار قمبرانی، ماہ رنگ سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے ۔انہوں نے پیکا ایکٹ کی واپسی، آزاد عدلیہ کے لیے وکلاء کی جدوجہد کی حمایت، شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری، سردار اختر مینگل پر سفری پابندیوں کا خاتمہ، زرعی ٹیکس کی منسوخی، ایران و دیگر ممالک سے فروٹ کی درآمد پر ٹیکس لگانے اور زری یونیورسٹی کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔ایک سوال کے جواب میں ایمل ولی خان نے کہا کہ ہم نے جرگہ اور اے پی سی کی مدد سے ریاست کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کمیٹی لائحہ عمل طے کر کے دباؤ ڈالنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے معاملے پر \"چوکیدار چور\" بن رہا ہے ، اس کا راستہ روکنا ضروری ہے اور ہم اپنے فیصلوں پر ہر قدم پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں