حماس،اسرائیل میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ،پیر یا منگل کو یرغمالیوں کی رہائی ہوگی:ٹرمپ

حماس،اسرائیل میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ،پیر یا منگل کو یرغمالیوں کی رہائی ہوگی:ٹرمپ

عرب ،مسلم دنیا، ہمسایہ ممالک،امریکا کیلئے یہ عظیم دن،ثالثی پر قطر، مصر ،ترکیہ کا شکریہ :امریکی صدر،معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلئے مصر جانے کا اعلان عالمی رہنماؤں کا خیرمقدم،اسرائیل، مصر کا ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کا مطالبہ ،غزہ کیلئے امدادی ٹرک روانہ،اسرائیلی فوج کی غزہ سے انخلاکی تیاریاں،فلسطین میں جشن

واشنگٹن،قاہرہ ،غزہ (نیوز ایجنسیاں )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے ایک بڑی پیشرفت کے طور پر جنگ بندی ،یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کیلئے ان کے 20 نکاتی امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ۔ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تمام یرغمالی جلد ہی رہا ہو جائیں گے ، اسرائیل اپنی فوج کو ایک متفقہ لائن تک واپس بلا لے گا جو مضبوط، پائیدار اور مستقل امن کی طرف پہلا قدم ہے ۔صدر ٹرمپ نے کہا فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ یہ عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کیلئے ایک عظیم دن ہے ۔ ہم قطر، مصر اور ترکیہ کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے ہمارے ساتھ ملکر اس تاریخی اور بے مثال موقع کو ممکن بنایا۔ٹرمپ نے بائبل کے ایک اہم حصے سے لیے گئے ایک جملے کو دہراتے ہوئے کہا صلح کروانے والے یا امن قائم کرنے والے بابرکت ہوتے ہیں،انہوں نے کہا پہلے مرحلے میں حماس آنے والے دنوں میں تمام 20 زندہ یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کرے گی، جبکہ اسرائیلی فوج غزہ کے بیشتر حصوں سے انخلا شروع کر دے گی۔ ٹرمپ نے کہا میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلئے اتوار کو مشرق وسطیٰ روانہ ہوں گا تاکہ غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے بعد کی پیشرفت میں شرکت کروں ۔

واشنگٹن میں کابینہ اجلاس کے دوران انہوں نے کہا ہم مصر جانے کا وقت طے کر رہے ہیں، کوشش ہے کہ وہاں موجود ہوں، انہوں نے کہا فلسطینی علاقوں میں یرغمال افراد کی رہائی پیر یا منگل کو ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو غزہ میں جنگ کے خاتمے سے تعبیر کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ امریکا جنگ زدہ غزہ کی بحالی اور امن برقرار رکھنے میں کردار ادا کرے گا۔ منصوبے کو کامیاب بنانے میں مدد کریں گے ۔ ٹرمپ نے کہاہم اس معاہدے میں شامل ہوں گے تاکہ یہ کامیاب ہو اور پرامن رہے ۔ ٹرمپ نے کہا غزہ امن معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے ، جبکہ اسرائیلی افواج کی جزوی پسپائی بھی متوقع ہے ۔ صدر ٹرمپ نے کہامیں اس بارے میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ آپ جانتے ہیں دوسرا مرحلہ کیا ہے لیکن اس میں غیر مسلح ہونا شامل ہوگا۔ اسرائیلی افواج کی پیچھے ہٹنے کی کارروائیاں بھی اسی مرحلے کا حصہ ہوں گی۔اسرائیل کے صدر ہرزوگ کے دفتر نے جمعرات کو کہاامریکی صدر اتوار کو یروشلم بھی پہنچنے والے ہیں ۔امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد حماس نے کہا غزہ میں جنگ ختم کرنے کیلئے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے ،یہ معاہدہ اسرائیلی فوج کے انخلا کو یقینی بنائے گا۔ حماس نے ٹرمپ اور دیگر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنے پر مجبور کریں۔

حماس کے مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیہ نے قطری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا امریکا اور دیگر ثالث ممالک نے حماس کو واضح یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ مکمل طور پر ختم ہو چکی ۔اسرائیلی وزیراعظم اور ٹرمپ کے درمیان غزہ معاہدے کے بعد ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عالمی قیادت نے اس معاہدے کو ممکن بنایا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا خدا کی مدد سے ہم سب کو واپس لائیں گے ۔نیتن یاہو نے اپنے پیغام میں کہا ٹرمپ کو نوبل امن انعام دو، وہ اس کے مستحق ہیں۔ ا سرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ جنگ کا خاتمہ حماس کی جانب سے تمام مغویوں کی 72 گھنٹوں میں رہائی سے مشروط ہے ۔معاہدے کے پہلے مرحلے میں 20 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 2ہزار قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، جس کا آغاز کابینہ کی منظوری کے بعد 72 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔اسرائیل نے واضح کر دیا ہے کہ ممتاز فلسطینی قیدی مروان برغوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا حصہ نہیں ہوں گے ۔

حماس نے ان کا نام ترجیحی فہرست میں شامل کیا تھا۔ادھرمعاہدے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ سے انخلاکی تیاریاں شروع کر دیں تاکہ یر غمالیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے ۔مصری صدرنے کہا کہ یہ معاہدہ صرف جنگ کا باب بند نہیں کرتا بلکہ خطے کے لوگوں کے لیے انصاف اور استحکام کی امید بھی جگاتا ہے ۔ سعودی عرب نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے ۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ اہم قدم انسانی مشکلات کم کرنے ، اسرائیلی انخلا، اور خطے میں سلامتی و استحکام کے قیام کی جانب پیشرفت ہے ۔ سعودی عرب نے اس معاہدے سے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ اور جامع امن کے عملی اقدامات کے آغاز کی امید ظاہر کی ہے ۔فلسطینی صدر محمود عباس نے مستقل سیاسی حل اور آزاد فلسطینی ریاست کی امید ظاہر کی۔ مصری صدر عبدالفتاح نے ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کا معاہدہ کروانے پر نوبل امن انعام کے مستحق ہیں۔جمعرات کو عالمی رہنماؤں نے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا امید کرتے ہیں کہ اسرائیل اور حماس ٹرمپ کے اعلان کے بعد اپنے وعدوں کو پورا کریں گے ۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہااقوام متحدہ معاہدے کے مکمل نفاذ کی حمایت کرے گا،ہم بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے ،پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر لکھا کہ یہ معاہدہ غزہ میں تکالیف کے خاتمے اور منصفانہ اور پائیدار امن کی طرف بڑھنے کا ایک تاریخی موقع ہے ۔ انہوں نے اس معاہدے کی راہ ہموار کرنے میں صدر ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاٹرمپ کی قیادت نے مذاکرات کے عمل میں عالمی امن کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کی ہے ۔ شہباز شریف نے قطر، مصر اور ترکی کے ثالثی کردار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا سب سے بڑھ کر ہم فلسطینی عوام کی استقامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ناقابل تصور مشکلات برداشت کیں۔کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا برسوں کی شدید تکالیف کے بعد امن آخر کار قابل حصول لگتا ہے ۔ ارجنٹائن کے صدر خاویئر ملی نے کہاٹرمپ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی پر دستخط کروں گا،ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا یہ پیشرفت مہینوں کی ناقابل برداشت تکالیف اور تباہی کے بعد امید کی ایک جھلک پیش کرتی ہے ۔ جاپان نے کہامعاہدہ صورتحال کو بہتر بنانے اور دو ریاستی حل کے حصول کی طرف ایک اہم قدم ہے ۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیزی نے معاہدے کو روشنی کی کرن قرار دیا۔

نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ نے کہاگزشتہ دو سالوں میں فلسطینیوں نے بے پناہ تکالیف برداشت کی ہیں،آج اس تکلیف کو ختم کرنے کی طرف ایک مثبت پہلا قدم ہے ۔ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے اعلان کے بعد فلسطینی اور اسرائیلی شہری خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔خان یونس میں عبدالمجید نے کہاخدا کا شکر ہے کہ جنگ بندی ہوئی، خونریزی اور قتل ختم ہوا۔ انہوں نے مزید کہامیں اکیلا خوش نہیں ہوں، پوری غزہ پٹی خوش ہے ، تمام عرب لوگ، پوری دنیا جنگ بندی، اور خونریزی کے خاتمے سے خوش ہے ،فلسطین میں عوام نے جنگ بندی معاہدے کے اعلان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رات بھر جشن منایا۔ ناصر ہسپتال کے باہر نوجوان اللہ اکبر کے نعروں کے ساتھ خوشیاں منا رہے تھے ۔ تل ابیب کے ہوسٹیجز اسکوائر میں موجود ایک یرغمالی کی والدہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں سانس نہیں لے پا رہی، میں بیان نہیں کر سکتی کہ میں کیا محسوس کر رہی ہوں ،اسرائیل کے کئی شہروں میں جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا گیا،تاہم غزہ پٹی کے رہائشیوں نے بتایا کہ غزہ سٹی کے تین مضافاتی علاقوں پر رات بھر اور جمعرات کی صبح اسرائیلی حملے جاری رہے ۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں سے کم از کم مزید 9 فلسطینی شہید ہو گئے ۔

غزہ میں بے گھر فلسطینیوں نے امن معاہدے کی خبر پر ردعمل میں کہا ہم غزہ کو دوبارہ تعمیر کریں گے ۔اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور کے ترجمان نے جمعرات کو جنیوا میں بتایا کہ غزہ پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے تقریباً 1لاکھ70ہزار ٹن امدادی سامان تیار اور ترسیل کا منتظر ہے ۔ایک سینئر ترک عہدیدار نے بتایا کہ ترکیہ ایک مشترکہ ٹاسک فورس میں شامل ہو گا، جو اسرائیل، امریکا، قطر اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ پٹی میں ان یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے قائم کی جائے گی، جن کی موجودگی کے مقامات معلوم نہیں ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے بنائی جانے والی ٹاسک فورس میں شامل ہوگا۔

صدر اردوان کا کہنا تھا ہم اس ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے جو زمینی سطح پر معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی،انہوں نے ٹرمپ کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا،فرانس نے غزہ کے مستقبل پر بات چیت کے لیے سربراہی اجلاس کا اعلان کیا ہے ،اجلاس میں مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرا کے ساتھ ساتھ برطانیہ، اٹلی، جرمنی، سپین، ترکیہ اور یورپی یونین کے نمائندے بھی شرکت کریں گے ۔اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے اجلاس کو اشتعال انگیز قرار دیا۔مصر کے ریڈ کریسنٹ نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد 153 امدادی ٹرک رفح بارڈر کراسنگ سے غزہ کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔ ۔ادھر لبنانی حکام نے حزب اللہ سے متعلق معلومات اسرائیل کو فراہم کرنے کے الزام میں حالیہ مہینوں کے دوران 32 افراد کو گرفتار کر لیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں