بلدیاتی قانون نامنظور،جماعت اسلامی کا پنجاب بھر میں احتجاج،21دسمبر کو دھرنے
اگلے مرحلہ میں اسمبلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیرا ؤ ہوگا:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن، ویڈیو لنک خطاب لاہور ،فیصل آباد، نارووال، گوجرانوالہ و دیگر شہروں میں کارکنوں کی احتجاجی ریلیوں میں شرکت، نعرے بازی
لاہور(سیاسی نمائندہ، نمائندگان )امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر لاہور ،گوجرانولہ ،نارووال، فیصل آباد، جھنگ، سیالکوٹ، اوکاڑہ ، قصور، شیخوپورہ، حافظ آباد سمیت صوبہ کے مختلف شہروں میں پنجاب بلدیاتی ایکٹ کیخلاف شدید احتجاج،مظاہرے کئے گئے ، ریلیاں نکالی گئیں، کارکنوں کی بھر پور شرکت ،شرکاء نے ہاتھوں میں بلدیاتی ایکٹ کے خلاف بینرز، کتبے اور پمفلٹ اٹھا رکھے تھے ۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے تمام شہروں میں ہونیوالے مظاہروں اور ریلیوں کے شرکاء سے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ پنجاب کے عوام 10 سال سے بلدیاتی انتخابات سے محروم ہیں، کالے قانون(بلدیاتی ایکٹ)میں عوام مکمل بے اختیار، تمام اختیارات صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کو مل گئے ، بلدیاتی قانون کیخلاف 21 دسمبر کو تمام اضلاع میں دھرنے ہوں گے ، اگلے مرحلہ میں اسمبلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیرا ؤکیاجائے گا۔تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان کی کال پر لاہور کے مال روڈپر مقامی حکومتوں کے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری نے بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے پنجاب بلدیاتی ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کو بااختیار بنانے کے لیے جدوجہد تیز تر کرے گی ، اس کے لیے جہاں آئندہ دنوں میں عوامی عدالتیں لگیں گی اور گلی ، محلوں میں احتجاج جاری رہے گا وہیں عدالتوں کے دروازے بھی کھٹکھٹائے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں پر حکمرانوں نے قبضہ کررکھا ہے تاہم اس کے باوجود جماعت اسلامی اتمام حجت کیلئے ججز کے پاس جائے گی ، امید ہے ججز عوام کو اختیارات دیں گے اور اس قانون کے خلاف فیصلہ دیں گے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے عوام کو محکوم رکھنے پر تُلے ہوئے ہیں، پنجاب کے نئے بلدیاتی قانون میں تمام اختیارات بیوروکریسی اور صوبائی حکومت کو دیدئیے گئے ہیں ، غیر جماعتی انتخابات کا مطلب ہے الیکشن کے بعد ہارس ٹریڈنگ ہو گی،مسلم لیگ (ن)کے سربراہ نواز شریف بتائیں کہ کس جمہوری نظام میں غیر جماعتی انتخابات ہوتے ہیں؟ ۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نواز شریف بظاہر بیزار نظر آتے ہیں اور انہوں نے ماضی میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بھی لگایا لیکن اس کے باوجود وہ فارم 47 سے اسمبلی میں آگئے ، نواز شریف بتائیں کہ وہ جمہوریت نواز ہیں تو پنجاب میں گزشتہ دس برسوں سے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے اور اب نئے قانون میں عوام کو مکمل بے اختیار کیوں کردیا گیا ؟ ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا مطلب نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی ہے لیکن پنجاب کے نئے قانون میں اس کا بالکل الٹ کردیا گیا جو آئین کی خلاف ورزی ہے ۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا ملک کے نظام پر بیوروکریسی ، اسٹیبلشمنٹ، خاندانی سیاسی پارٹیاں اور چند جاگیردار اور سرمایہ دار قابض ہیں ، یہ ملک کی آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں ، عوام کو بنیادی سہولتیں تک دستیاب نہیں اور اشرافیہ نے تمام مراعات حاصل کررکھی ہیں ، جماعت اسلامی اس فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی ،بلدیاتی ایکٹ کے خلاف احتجاجی تحریک کا دائرہ وسیع کرینگے اور اکیس دسمبر کو جہاں پنجاب کے تمام اضلاع میں دھرنے ہونگے وہیں جماعت اسلامی کے کارکن سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بااختیار بلدیاتی نظام کے حق کیلئے بھی مظاہرے کریں ،عوام احتجاج میں بھرپور شرکت یقینی بنائیں ۔ دریں اثناء فیصل آباد میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے صوبائی امیر جاوید قصوری، ضلعی امیر محبوب الزمان بٹ، طاہر ایوب، راؤ سکندر اعظم، عظیم رندھاوا، یاسر کھارا، شیخ محمد مشتاق، اجمل حسین بدر اور دیگر کی قیادت میں ضلع کونسل سے چوک گھنٹہ گھر تک احتجاجی مارچ کیا ۔محمد جاوید قصوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بلدیاتی ایکٹ عوام دشمن اور غیر جمہوری ہے ، اس سے شفافیت آئے گی نہ ہی عوام کے مسائل حل ہوں گے ۔
حکومت نے یہ قانون واپس نہ لیا تو صوبے بھر میں احتجاجی تحریک مزید تیز کر دی جائے گی ۔ حکومت ہوش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متنازعہ قانون میں فوری طور پر ضروری ترامیم کرے ، بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنائے اور عوامی نمائندوں کے اختیارات پر قدغن نہ لگائے ۔ نارووال میں جماعت اسلامی کے زیرِ اہتمام احتجاج میں نوجوانوں، بزرگوں، تاجروں، طلبہ اور مختلف شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔ مقررین میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی وسطی پنجاب اویس گھمن نے کہا کہ یہ احتجاج عوامی حق کی جنگ کا آغاز ہے ،ہم مقامی حکومتوں کے اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ضلعی امیر راشد محمود چودھری ،کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر نورالٰہی تتلہ ایڈووکیٹ ،محمد صادق تتلہ ،ذوالقرنین وائیں، کلیم سلمان اور محمد یونس احسن نے بھی خطاب کیا۔ گوجرانوالہ میں صوبائی جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی پنجاب وسطی ڈاکٹر بابر رشید ،ضلعی امیر مظہر اقبال رندھاوا،عمر فاروق گیلانی،حافظ نعیم فہیم، انعام رحمن،بشارت صدیقی، فرقان عزیز نے مظاہرہ کی قیادت کی ۔ مقررین نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا موثر نظام نہ ہونے سے صحت ، تعلیم اور شعبہ کھیل بری طرح متاثر ہیں، صوبائی حکومتیں وسائل پر قابض ہیں ،پنجاب بلدیاتی ایکٹ 2025ء کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیاد پر کروائے جائیں ، اگر حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کئے تو عوام پنجاب اسمبلی کا گھیراؤکریں گے ،پنجاب حکومت کے بسنت منانے کے فیصلے کو جماعت اسلامی مسترد کرتی ہے ۔علاوہ ازیں گجرات میں امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، بہاولپور میں امیر جماعت پنجاب جنوبی ذیشان اختر ، سیالکوٹ میں نائب امیر پنجاب ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد ،وہاڑی ، ساہیوال، اوکاڑہ ، شیخوپورہ ، جھنگ اور دیگر اضلاع میں بھی مظاہروں کی قیادت امرائے اضلاع نے کی۔